جنوبی کوریا کی عدالت نے صدر یون کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیئے

مارشل لاء لگانے کے چند دن بعد ہی صدر نے معذرت کی تھی، تاہم بعد میں وہ اپنے فیصلے کا دفاع کرنے لگے اور کہا کہ انہوں نے ملک کی جمہوریت کے تحفظ کے لیے یہ اقدام کیا تھا
سیول(شِنہوا)جنوبی کوریا کی عدالت نے مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر یون سک-یول کی گرفتاری اور صدارتی محل کی تلاشی کے وارنٹ جاری کردیئے ہیں۔
بدعنوانی کی تحقیق کے دفتر(سی آئی او)،قومی تحقیقاتی دفتر(این او آئی) اور وزارت دفاع کے تحقیقاتی ہیڈکوارٹرز پر مشتمل تحقیقاتی یونٹ نے ایک مختصر نوٹس میں کہا ہے کہ یون کی گرفتاری اور تلاشی کے وارنٹ علی الصبح جاری ہوئے۔یونٹ نے کہا کہ وارنٹ پر عملدرآمد کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیاجو کہ معمول کے مقدمات میں اجرا کی تاریخ سےایک ہفتے تک قابل عمل ہوتے ہیں۔یہ ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے جب ایک موجودہ صدر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوئے ہیں۔مشترکہ تحقیقاتی یونٹ نے گزشتہ روز یون کے خلاف بغاوت اور دیگر الزامات پر سیول ویسٹرن ڈسٹرکٹ کورٹ سے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔یونٹ نے یون کو 18 دسمبر،25 دسمبر اور 29 دسمبر کو 3 مرتبہ سوالات کے جوابات دینے کے لئے حاضر ہونے کو کہا تھا تاہم مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر نے سمن وصول کرنے اور وکیل صفائی کی تقرری کی دستاویزات جمع کرانے سے انکار کر دیا تھا۔یون کی طرف سے تحریری جواب دیا گیا اور وارنٹ کے اجرا کی درخواست کے کچھ ہی گھنٹے کے بعد سیول کی عدالت میں اپنا وکیل صفائی مقرر کیا۔یون کو تفتیشی اداروں نے بغاوت کے الزام میں ایک مشتبہ سرغنہ کے طور پر نامزد کیا تھا۔یون نے12 دسمبر کوٹیلی ویژن سے خطاب میں کہا کہ وہ مارشل لا کے لئے اپنی قانونی اور سیاسی ذمہ داری سے دریغ نہیں کریں گےجو انہوں نے3 دسمبر کی رات کو لگایا تھا تاہم کچھ ہی گھنٹے بعد قومی اسمبلی نے اسے منسوخ کر دیا تھا۔یون کے خلاف مواخذے کی تحریک 14 دسمبر کو منظور کی گئی اور 180 دن غور کے لئے آئینی عدالت بھیج دیا گیا تھا۔