بین الاقوامی طلبہ رضاکارچھون یون کے دوران ہائی سپیڈ ریلوے کی سہولیات سے حیرت زدہ

لان ژو(شِنہوا)چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کے ریلوے سٹیشن پر بہار تہوار قریب آتے ہی مسافروں کی گہما گہمی نئے چینی سال کی چھٹیوں پر سالانہ سفری رش کا خلاصہ پیش کرتی ہے جو چھون یون بھی کہلاتا ہے۔
گزشہ برسوں کے برعکس لان ژو ویسٹ ریلوے سٹیشن کے عملے کے کارکنوں کے ساتھ غیر ملکی طلبہ رضا کاربھی شامل ہوئے ہیں جو مسافروں کو سامان اٹھانے میں مدد،سکیورٹی ناکوں پر معاونت اور معلومات کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ اس سے سیزن میں منفرد اور جشن پر مبنی طرز کا اضافہ ہوا۔24 سالہ افغان طالب علم کاظمی جعفر ریلوے کی وردی پہنےعلی الصبح سٹیشن پہنچا اور اس نے سٹیشن پر مسافروں کی معاونت کی۔جعفر کینیا،چاڈ،لاؤس،افغانستان اورمڈغاسکر سے تعلق رکھنے والے طلبہ سمیت لان ژو یونیورسٹی کے 10 بین الاقوامی طلبہ میں سے ایک ہے جو چھون یون کے دوران رضاکارانہ خدمات انجام دیتے ہوئے چینی بہار تہوار کے سفری رش کو بھی براہ راست دیکھ رہے ہیں۔چین کی نقل و حمل کے نظام کا پیمانہ ہی رضاکاروں کے لئے واحد حیرت نہیں تھی۔لاؤس سے تعلق رکھنے والی ارلاپھان سیپھانگ پھیت چین کے ٹکٹنگ نظام کی صلاحیت سے متاثر ہوئی۔اس نے 30 سیکنڈ سے کم وقت میں مسافر کو ٹکٹ فروخت کیا۔اسے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ مسافر اضافی فیس ادا کئے بغیر ٹکٹوں کے لئے اندراج کرا سکتے ہیں۔40 روز میں 9 ارب مسافروں کے سفر کے متوقع ریکارڈ کے ساتھ 2025 کے بہار تہوار کا سفری رش بے پناہ ٹریفک کے دباؤ میں ثابت قدم رہنے کی چین کی شاندار صلاحیت کا ثبوت بننے جا رہا ہے۔