چینی اور عراقی باشندوں کی دریائے دجلہ کے ساتھ بہار تہوار کی تقریب

بغداد(شِنہوا)روایتی چینی اشعار،سرخ لالٹینوں اور سانپ سال کی متحرک علامات سے سجے ہوئے قصر عالیہ ریستوران میں تہوار کا جوش و خروش عروج پر تھا جو کبھی ملکہ عالیہ کا محل ہوا کرتا تھا۔
عراق چین دوستی تنظیم کے زیر اہتمام چینی بہار تہوار کے استقبال کے لئے منعقدہ تقریب کے دوران بغداد میں چلتی دریائے دجلہ کی ہواؤں کےساتھ یہ مقام سفارت کاری،ثقافت اورجشن منانے کا مقام بن گیا۔نئے چینی قمری سال کے مطابق اس سال بہار تہوار 29 جنوری کو ہوگا جو سانپ سال کا آغاز ہے۔تقریب میں عراق میں چینی سفیر چھوئی وے،عراقی حکام،تاجر رہنماؤں اور ملک میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کے نمائندوں سمیت ہر شعبہ زندگی کے افراد شریک ہوئے۔تقریب میں چینی اور عراقی فیشن کی نمائش اور موسیقی پیش کرنے سمیت فن کے مظاہروں کے ذریعے دونوں اقوام کی عظیم ثقافت کا امتزاج پیش کیا گیا۔ثقافتی تبادلے کے ان لمحات نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور عصری رابطے اجاگر کئے۔چھوئی نے چینی نئے سال کی عالمی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے یونیسکو کی انسانیت کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں اس کی شمولیت کا تذکرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس کا ثقافتی اثر پھیلتا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں ہم آہنگی اور دوستی پروان چڑھانے کا پل بن رہا ہے۔سفیر نے عراق-چین تعلقات کے وسیع تناظر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سال چین-عراق تزویراتی شراکت داری اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی) تعاون معاہدے کی 10ویں سالگرہ ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں ہمارے تعلقات نے مسلسل ترقی کی ہے اور مختلف شعبوں میں خاطر خواہ نتائج پیش کئے ہیں۔چھوئی نے عراق کو بی آر آئی کی ترقی میں اہم شراکت دار قرار دیا۔عراق-چین دوستی تنظیم کے سربراہ حیدر الروبے نے کہا کہ عراق اور چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات محض معاشی اور تجارتی تعاون پر مشتمل نہیں ہیں بلکہ دوستی کے ایسے ماڈل کا کردار ادا کرتے ہیں جو تاریخ عبور کرتے ہوئے باہمی احترام اور بہتر مستقبل کی مشترکہ خواہش پر تعمیر کئے گئے ہیں۔