اے آئی سربراہ اجلاس میں وسیع،جامع نظم و نسق کے لائحہ عمل کے لئے بین الاقوامی کوششوں کا مطالبہ

پیرس(شِنہوا)فرانس نے حال ہی میں مصنوعی ذہانت لائحہ عمل سربراہ اجلاس کی میزبانی کی جس کا مقصد مصنوعی ذہانت(اے آئی) کے جامع اور موثر عالمی نظم و نسق کا لائحہ عمل تیار کرنا تھا۔
منگل کو ختم ہونے والے 2 روزہ سربراہ اجلاس میں 5 کلیدی موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ان میں عوامی دلچسپی کا اے آئی،کام کا مستقبل،تخلیقی جدت اور ثقافت،اے آئی پر اعتماد اور عالمی اے آئی نظم و نسق شامل ہے۔شرکاء نے اتفاق کیا کہ اے آئی روزمرہ کی زندگی میں تیزی سے شامل ہو رہا ہے،ایسے میں فوری طور پر حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو اے آئی کے نظم و نسق اور اس کی ترقی میں توازن پیدا کرے۔یونیورسٹی آف سٹراس بورگ کے فیکلٹی آف لا سے تعلق رکھنے والے لو لِن ہوا نے اس وقت شدید مقابلے کے باوجود اے آئی صنعت میں باہمی مفید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔لو کے مطابق صنعت اور تعلیمی شعبے کو رابطہ بہتر بنانا چاہئے کیونکہ وہ ابھی تک نظم و نسق کے معاملات پر موثر انداز میں تعاون نہیں کر رہے۔اے آئی لائحہ عمل سربراہ اجلاس میں کئی شرکاء نے اتفاق کیا کہ چین کے اوپن سورس اے آئی ماڈل وسیع اور جامع اے آئی ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔سربراہ اجلاس میں گول میز مذاکرے کے دوران کیپ جیمینائی کے سی ای او آئیمان ازت نے وسعت اور توانائی سے بھرپور صلاحیت پر چین کی ڈیپ سیک کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ڈیپ سیک کے لائٹ ویٹ ماڈل کم توانائی استعمال کرتے ہوئے وہی نتائج حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے یہ حوالہ بھی دیا کہ اوپن سورس ماڈل شفافیت بڑھاتے ہیں۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اے آئی تحفظ یقینی بنانے کے لئے اے آئی کے عالمی قوانین کی ضرورت پر زور دیا۔سربراہ اجلاس کے دوران گفتگو میں میکرون نے کہا کہ ہمیں اے آئی کو آگے بڑھانے کے لئے ان قونین کی ضرورت ہے۔سربراہ اجلاس کے اختتام پر چین سمیت تقریباً 60 ممالک نے لوگوں اور کرہ ارض کے لئے جامع اور پائیدار مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اعلامیے پر دستخط کئے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ سربراہ اجلاس کی حکمت عملی اے آئی کو انسانی حقوق پر مبنی،اخلاقی،محفوظ،تحفظ کا حامل اور قابل اعتماد بنا دے گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں