اسرائیلی ترجمان کی زبان پر سچ آگیا، غزہ میں نسل کشی تسلیم کرلی

اسرائیلی ترجمان نے کہا کہ غزہ میں صرف سویلینز کو نشانہ بنا رہے ہیں-فوٹو: فائل
تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی ترجمان تل ہینرک کے منہ پر پریس کانفرنس کے دوران سچ آگیا اور انھوں نے تسلیم کرلیا کہ غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان نے کہ غزہ میں سوائے سویلینز کے کسی اور کو نشانہ نہیں بنا رہے۔
#لقطات | "إننا لا نستهدف أي أحد آخر سوى المدنيين".. المتحدثة باسم رئيس الوزراء الإسرائيلي Tal Heinrich، تقول نحن نستهدف المدنيين لتدارك حديثها مكملة بأنهم يستهدفون الإرهابيين.#فيديو #إيكاد pic.twitter.com/YsuYdadv2m
— EekadFacts | إيكاد (@EekadFacts) November 2, 2023
تاہم فوراً ہی انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور گھبراہٹ میں کہا کہ نشانہ سویلینز نہیں دہشت گرد ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان کی تاویل اپنی جگہ لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ غزہ میں وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے 9 ہزار سے زائد فلسطینیوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہیں۔بچوں اور خواتین کی اتنی بڑی تعداد میں شہادتوں پر بچوں کی بہبود اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی شدید احتجاج کیا ہے۔اسرائیلی ترجمان کی بے حسی اور لاعلمی کا سوشل میڈیا پر خوب مذاق اُڑایا جا رہا ہے۔ صارفین نے پوچھا کہ کیا اسرائیل بمباری میں جان سے جانے والے 3 ہزار 700 سے زائد بچوں کو بھی دہشت گرد سمجھتا ہے۔