ن لیگ سہارے نہ ڈھونڈے، اپنے بل بوتے پر سیاست کرے،بلاول بھٹو
ہمارا کسی ادارے سے کوئی جھگڑا نہیں ، پیپلزپارٹی ہر پچ پرکھیلنے کیلیےتیار ہے،امید ہے جیتیں گے، چیئرمین پی پی پی
مٹھی: بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی ہر پچ پرکھیلنے کیلئےتیار ہے،امید ہےہم جیتیں گے۔
بلاول بھٹو نے مٹھی میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پروپیگنڈا کیاجاتاہےکہ پیپلزپارٹی بزنس کیخلاف ہے، پیپلزپارٹی پرلگائے جانیوالےالزامات جھوٹ ہیں، تھر کےلوگوں نےپیپلزپارٹی سے تعلق کا ثبوت دیا، ہماری کردارکشی کی گئی کہ پیپلزپارٹی کارکردگی نہیں دکھاسکی، ہم پاکستان میں ہیومن ڈویلپمنٹ کیلیے مثال قائم کررہے ہیں، ہم شہید ذوالفقارعلی بھٹواورشہید بینظیر بھٹو کےوعدے نبھارہے ہیں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں بھرپور کام کیا، غربت اور بےروزگاری بڑا مسئلہ ہے، تھرکول پاورپلانٹ پاکستان کاکامیاب ترین منصوبہ ہے، 5سال کے بچوں کی شرح اموات میں سب سےزیادہ کمی تھرپارکرمیں آئی ہے، یہاں پہلےگائناکولوجسٹ نہیں ہوتی تھیں، ہم نےشرح اموات کو50فیصدکم کیا اسکایہ مطلب نہیں کہ سارے مسئلےحل ہیں،مزید کام کرنا ہے۔بلاول بھٹو نے زور دیا کہ ہم نےثابت کردیاکہ پیپلزپارٹی ڈیلیوربھی کرسکتی ہے، کارکردگی کے لحاظ سےن لیگ،پی ٹی آئی سےپیپلزپارٹی آگےہے، ہمارامنشور روٹی،کپڑا اور مکان ہے، پیپلزپارٹی نے سندھ کے بنیادی ہیلتھ یونٹ میں سرمایہ کاری کی ہے، کراچی سےلیکرتھرپارکر تک ریلوے لائن قائم کریں گے، جس کےذریعےکراچی سےتھرآنےمیں آسانیاں پیداہونگی۔انہوں نے کہا کہ گالم گلوچ،الزامات اورانتقام کی سیاست میری تربیت نہیں، کوشش ہوگی کہ آہستہ آہستہ جمہوریت کیلیے بہتری لےآئیں، پیپلزپارٹی کاپی ڈی ایم کا ساتھ دینا وقت کی ضرورت اورقومی مفاد میں تھا، سیاسی مفاد سامنے رکھتےتو شاید فیصلہ کچھ اورہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی توہم الیکشن کی طرف جارہے ہیں، کوشش ہےپیپلزپارٹی کی نشستوں کی تعداد زیادہ ہو، ہمارا کسی ادارے سے اس وقت کوئی جھگڑا نہیں ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ پیپلزپارٹی کو کبھی نہیں ملی، کسی کیلیے فیلڈ بنائی جارہی ہے، مگر ہم کسی بھی فیلڈ پرکھیل سکتے ہیں، پیپلزپارٹی ہر پچ پرکھیلنے کیلیےتیار ہے،امید ہےہم جیتیں گے۔بلاول کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مشکلات کی وجہ سے ن لیگ کو تجویز دی گئی دیگرصوبوں میں بھی جائیں، میں نے ن لیگ کی ورکنگ کافی نزدیک سےدیکھی ہے، امید ہے وہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کریں گے، ن لیگ بلدیاتی الیکشن سے ایسے بھاگی جیسےپتہ نہیں کیاخوف تھا، عام انتخابات میں آپ کیاسرپرائز دیں گے؟جبکہ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین پی پی پی نے مٹھی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اگر کوئی جماعت سب کو ساتھ لے کر استحکام لاسکتی ہے تو وہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ پی پی پی ہر قسم کی پچ پر کھیلنے کے لیے تیار ہے، لیکن مخالفین اپنی سیاست اور جماعت پر بھروسہ کریں، کسی اور کا سہارا نہ ڈھونڈیں۔ گذشتہ روز مٹھی میں ہونے والے عظیم الشان جلسہ عام میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے ثابت کردیا ہے کہ عوام پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے چند سالوں میں تھرپارکر میں جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ دیگر صوبوں کے لیے مثال ہے۔ چیئرمین پی پی پی کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے تھرمیں کام کر کے دکھایا، ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کے وعدے نبھا رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ تھر کول کا منصوبہ نہ صرف پورے پاکستان میں سب سے کامیاب پرائیوٹ پبلک پارٹنرشپ کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ تھرپارکر کے متعلق یو این ڈی پی اور ورلڈ بینک کے اعداو شمار کے مطابق ماؤں اور 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات میں 50 فیصد تک کمی آئی ہے۔ پاکستان پپیلز پارٹی نے صحت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی جبکہ زچہ و بچہ کے لیے کیش ٹرانسفر پروگرام جیسے اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں ماں اور بچے کی نشونما میں بہتری آئی اور شرح اموات میں بھی کمی ہوئی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس کا یہ مطلب نہیں سب مسئلے حل ہو گئے ہیں، بلکہ ہمیں ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم ہر گھر تک روزگار نہیں پہنچا دیتے، اور جب تک مہنگائی اور غربت کے مسائل کو حل نہیں کرتے، ہم سکھ کا سانس نہیں لیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئندہ حکومت پی پی پی کی بنی تو ترقی کے سفر کو وہ مزید آگے لے کر جائیں گے، اور تھر سے کراچی تک ریلوےلائن بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوےلائن سے تھر کے کوئلے کو مارکیٹ تک پہنچایا جائے گا، اور اس کے ساتھ تھر کےعوام کو سفر کی بہتر سہولیات دستیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہا ہمارا مختلف معاملات پر وفاقی حکومت سے جھگڑا رہا۔ سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر معاملات پر جھگڑا رہا، جس کی وجہ سے چند مشکلاتیں بھی پیدا ہوئی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ نگراں حکومت کو گزشتہ حکومت کی پالیسی کو جاری رکھنا ہوگا، اور نگراں حکومت کو منصوبوں میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔تعلیم سے متعلق ایک صحافی کے سوال پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پورے ملک میں تعلیم کے حوالے سے اتنی توجہ نہیں دی گئی، جتنی دینی چاہیے۔ لیکن ہم نے تھر میں این ای ڈی یونیورسٹی پرکام شروع کر دیا ہے، مختلف اضلاع میں کالجز بنائے جائیں گے، اور ٹیچرز کی تربیت کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا اور اس کے بعد 2 بار سیلاب کی صورتحال کا سامنا کرنے کی وجہ سے صوبائی حکومت کو اپنے فنڈز قدرتی آفات سے نمٹنے میں خرچ کرنا پڑے، جس کے باعث چند منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ مینٹل ہیلتھ میں آج تک پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں ہوئی، اس کا علاج موجود نہیں۔ ہم کراچی میں پرائیوٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر ایک بڑا ادارہ بنائیں گے اور این آئی سی وی ڈی کے طرز پر تمام اضلاع میں سہولت پہنچائیں گے تاکہ وہ ذہنی مسائل جن کی وجہ سے خودکشی کی جاتی ہے ان کو ایڈریس کیا جاسکے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انہیں سابق حکومت کا حصہ بننے کے بعد اندازہ ہوا کہ اسلام آباد اور عوام کے درمیان ایک بہت بڑا فاصلہ ہے۔ جو اسلام آباد میں بیٹھتے ہیں ان کو زمینی حقائق کے بارے میں کم معلوم ہے۔ انہوں نے کہا لہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کے دکھ درد کا احساس کرتی ہے اور جب ہماری حکومت آتی ہے تو ہم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے انقلابی اقدامات کرتے ہے، جس کا فائدہ صرف اور صرف غریب کو ہوتا ہے۔ پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان کی جماعت کا ’طاقت کا سرچشمہ عوام ہے‘ کے نعرے کا مطلب یہ رہا ہے کہ ہم تو دائیں بائیں نہیں دیکھتے، ہم صرف عوام کو دیکھتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اس ملک میں جمہوریت کے ذریعے بہتری لے کر آئیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ وقت کی ضرورت تھا، اور قومی مفاد.بلاول بھٹو نے کہا کہ آج بھی ایک قسم کی فیلڈ سجائی جارہی ہے، پیپلز پارٹی ہر پچ پر کھیلنے کیلئے تیار ہے، امید ہے کہ ہم ہی جیتیں گے، 16 نومبر کو خیبرپختونخوا جا رہا ہوں، وہاں کچھ تعزیتیں کرنی ہیں۔