تمام مسائل کا واحد حل صرف فری اینڈ فیئر الیکشن ہیں، بلاول بھٹو

جن دہشتگردوں کو مار کر بھگایا گیا تھا انہیں واپس بلایا گیا اور جیل سے رہا کیا گیا جس کے بھیانک نتائج نکلے ہیں،بلاول-فوٹو:پی پی پی

نوشہرہ/ اسلام آباد (جاگیرنیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین و سابق وفاقی وزیر بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر الیکشن سے پہلے رزلٹ طے کرنا ہے تو پھر ایسے الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، تمام مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ فری اینڈ فیئر الیکشن ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو ز نے نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جیالوں کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ملاقات کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج نوشہرہ میں لیاقت شباب کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کنونشنوں سے ظاہر ہوگیا ہے کہ پارٹی جیالے جاگ گئے ہیں اور پرجوش ہیں اور انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے جیالوں نے ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کیا ہے اور اس کے ساتھ دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دہشتگردوں کا مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے قربانیاں دی ہیں لیکن وہ پارٹی کی حمایت اور نظریے پر قائم ہیں، ہمیں پارٹی کے جیالوں پر فخر ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین و سابق وفاقی وزیر بلاول بھٹو زرداری نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے ہیں

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت ہم مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اسلام آباد ان کے لئے کچھ نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ بہت مشکلات جھیل کر ملک میں امن قائم ہوا تھا جس کے لئے پاکستان کی افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام نے بے پناہ قربانیاں دی تھیں۔ جن دہشتگردوں کو مار کر بھگایا گیا تھا انہیں واپس بلایا گیا اور جیل سے رہا کیا گیا جس کے بھیانک نتائج نکلے ہیں اور فوج اور پولیس کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عوام یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ جمہوریت ہے کہ جس میں قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سکیورٹی، معیشت، جمہوریت یا آئین سب مشکلات کا حل نکالنا پڑے گا اور صرف پیپلزپارٹی ہی ایسا کر سکتی ہے کیونکہ یہ عوام کی پارٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئندہ انتخابات غیرمتنازعہ ہوں گے اور ان کے نتائج پر سوال نہیں اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو انتخابات کے لئے عوام کے اربوں روپے ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ اگر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوتے تو اس کے نتیجے میں جو حکومت بنے گی وہ ان کے مسائل حل نہیں کر سکے گی۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ ہماری سیاسی پارٹیوں سے یہ درخواست ہے کہ وہ انتظامیہ کی مدد سے انتخابات میں حصہ نہ لیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی عوام پر اعتماد کرتی ہے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ عوام پی پی پی کو ووٹ دیں گے کیونکہ پارٹی نے ہمیشہ کسانوں، مزدوروں، طالب علموں اور محنت کشوں کی نمائندگی کی ہے۔ پی پی پی نے کسانوں کو ان کی زمین کے مالکانہ حقوق دیئے اور مزدوروں کو ان کے حقوق دلوائے۔ پیپلزپارٹی نے بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے پیپلزپارٹی نے غریب ترین خواتین کو مالی مدد فراہم کی۔ بیروزگاری اور غربت جس رفتار سے زیادہ ہو رہی ہے اسے صرف پاکستان پیپلزپارٹی ہی روک سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے پر تنقید کرتے ہیں کہ یہ پرانا نعرہ ہے انہیں معلوم ہونا چاہیے جب تک یہ مسائل رہیں گے پارٹی یہی نعرہ لگاتی رہے گی۔ کیونکہ یہ صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ یہ پاکستان پیپلزپارٹی کا منشور ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ وہ اس کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے اور وہ اپنی معیشت کو بھٹوازم کے اصولوں پر چلائیں تاکہ کسانوں اور مزدوروں کو ان کا حق مل سکے نہ اشرافیہ کو مراعات دی جائیں۔ پارٹی چاہتی ہے کہ کاروبار پھلے پھولے اور اس کا فائدہ غریب طبقات کو بھی ہو۔ نواز شریف یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی ملک میں سرمایہ کاری کرے تو اسے کوئی سوال نہ پوچھا جائے لیکن ہم یہ سوال پوچھتے رہیں گے کہ کیا ان کے کاروبار سے مزدوروں کو فائدہ ہو رہا ہے اور کیا انکی تنخواہوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان کی فلاح و بہبود کا خیال رکھا جا رہا ہے یا نہیں؟ ملک کو خوشحال بنانے کے لئے ایسا کرنا پڑے گا کیونکہ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک کہ عام آدمی ترقی نہ کرے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوام کی طرف دیکھتی ہے اور انہیں جب موقع ملتا ہے تو وہ دن رات عوام کی خدمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آدمی تھا جو ہر کسی کو جیل بھیجنا چاہتا تھا لیکن آج خود جیل میں پڑا ہوا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اب اس نے سبق سیکھ لیا ہو۔ ایک دوسرا آدمی ہے کہ جب وہ حکومت میں ہوتا ہے تو عوام کو بھول جاتا ہے اور ایوب خان کی تعریفوں کے پل باندھتاہے اور جب وہ مشکل میں ہوتا ہے تو ذوالفقار علی بھٹو بننا چاہتا ہے اور جمہوریت اور آئین کی باتیں کرتا ہے اور اقتدار سے باہر ہونے کے بعد پوچھتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بہتر ہے کہ چاہے وہ حکومت میں ہو یا مصیبت میں انہیں جمہوریت اور آئین کو یاد رکھنا چاہیے۔ آج یہ لوگ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ دوتہائی اکثریت حاصل کر لیں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پنجاب میں ضمنی انتخابات سے بھاگ رہے تھے اور جب پنجاب میں 20سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوئے تو کہتے تھے 15سیٹیں تو وہ جیت چکے ہیں اور باقی بہت سخت مقابلہ ہے جبکہ وہ ایک سیٹ بھی حاصل نہ کر سکے۔ اب لاہور میں ایک ایسا جلسہ کرنے کے بعد جو ان کے لئے کروایا گیا تھا اب وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ دوتہائی اکثیریت لے کر اٹھارہویں ترمیم کو ختم کر دیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بہتر ہوگا کہ وہ لوگ جو ضمنی انتخابات اور لوکل باڈیز انتخابات سے بھاگ رہے تھے وہ فیصلہ عوام پر چھوڑ دیں اور انہیں یقین ہے کہ عوام عام انتخابات میں انہیں ایسا جواب دیں گے جسے آنے والی نسلیں یاد کریں گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جیالوں کو چاہیے کہ وہ آنے والے چار ماہ میں سخت محنت کریں اور پارٹی کے نشان کے مطابق تیر بن جائیں کیونکہ پیپلزپارٹی ایک ایسا اونٹ بن کر سامنے آنی والی ہے جو جہاں بیٹھے گا تو حکومت اسی کی ہوگی۔ پارٹی نہ صرف مرکز میں حکومت بنائے گی بلکہ چاروں صوبوں میں بھی اس کی حکومت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکن ان کی طاقت ہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی کارکنوں کی طاقت اور قائد عوام شہید ذوالفقار بھٹو کے منشور اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے نظریے سے فتح مند ہوگی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگلے دو کنونشن دیر اور چترال میں ہوں گے اور پاکستان پیپلزپارٹی کا یوم تاسیس کوئٹہ بلوچستان میں منایا جائے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں