قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 24-2023 کے لیے 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ پیش

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 24-2023 کے لئے بجٹ پیش کررہے ہیں

ویب ڈیسک

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 24-2023ء کے لیے 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے تاریخی 1150 ارب روپے جبکہ ملکی دفاع کے لیے 1804 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ شروع ہوا۔ اسحاق ڈار نے بجٹ کی تجاویز پیش کرنے سے قبل بدترین معاشی اعداد وشمار کے اسباب پر روشنی ڈالی اور ساری ذمہ داری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت پر ڈال دی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ مخلوط حکومت کے مشکل فیصلوں کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، حکومت نے آئی ایم ایف کی نویں جائزے کی تمام شرائط کو پورا کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف حکومت کی اولین ترجیح ہے، حتی المقدر کوشش ہے کہ جلد سے جلد اسٹاف لیول معاہدہ ہوجائے، کوشش ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کے زیادہ سے زیادہ اقدامات کیے جائیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آج ملک مشکل ترین معاشی حالات سے گزر رہا ہے، معاشی مشکل حالات کی ذمہ دارسابقہ حکومت ہے، پی ٹی آئی نے ایسے اقدامات کیے جو آئی ایم ایف کی شرائط کے صریحاً خلاف تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی 4 سالہ حکومت میں گردشی قرضوں میں 1319 ارب اضافہ ہوا، ، 2018 میں ایک سلیکٹڈ حکومت وجود میں آئی، اس کی ناکام معاشی کارکردگی کے سبب پاکستان 24 ویں بڑی معیشت کے درجے سے گر کر 47 ویں نمبر پر آگیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا دوسرا بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، پی ٹی آئی کی حکومت کی وجہ سے خسارہ 17.5 ارب ڈالر ہوگیا تھا، موجودہ حکومت کے بروقت اقدامات سے خسارے میں تقریباً 77 فیصد کمی آئی ہے جو 23-2022ء میں کم ہو کر 4 ارب ڈالررہ جائے گا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہم نے اگلے مالی سال کے لیے ترقی کا ہدف (جی ڈی پی) صرف 3.5 فیصد رکھا ہے جو کہ ایک Modest Target ہے، جلد ملک عام انتخابات کی طرف جانے والا ہے، اس کے باوجود اگلے مالی سال کے بجٹ کو ایک الیکشن بجٹ کی بجائے ایک ذمہ درانہ بجٹ کے طور پر ترتیب دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ زرعی قرضوں کی حد کو رواں مالی سال میں 1800 ارب سے بڑھا کر 2250 ارب روپے کردیا گیا ہے،50 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،
معیاری بیج کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے.چھوٹے اور درمیانی درجے کے آسان قرضوں کو جاری رکھا جائے گا اس مقصد کے لیے اگلے مالی سال میں مارک اپ سبسڈی کے لیے 10 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے.درآمدی یوریا کھاد پر سبسڈی کے لیے اگلے سال کے لیے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ کاروباری ماحول میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے 24 ہزار ڈالر تک سالانہ کی درآمدات پر فری لانسرز کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور گوشواروں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے،آئی ٹی کو ایس ایم ای کا درجہ دیا جائے گا، آئی سی ٹی کی حدود میں آئی ٹی سروسز پر سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح کو 15 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں ایکسپورٹ کانسل آف پاکستان کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، یہ کونسل ہر سہ ماہی میں کم سے کم ایک میٹنگ منعقد کرے گی اور برآمدات سے متعلق فیصلے کرے گی۔
تمام Listed Companies پر کم سے کم ٹیکس 1.25 فیصد سے کم کرکے 1 فیصد کردیا گیا ہے۔
ٹیکسٹائل کی انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے مقامی طور پر تیار نہ ہونے والے Synthetic Filament Yarn پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے Current Expenditure میں 65 ارب روپے اور Development Expenditure کی مد میں 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،تعلیم کے شعبے میں مالی معاونت کے لیے پاکستان انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس کے لیے بجٹ میں 5 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں،لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے آئندہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ،یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں 35 ارب روپے کی ٹارگیٹڈ سبسڈی دی جائے گی،مستحق افراد کے علاج اور امداد کے لیے پاکستان بیت المال کو 4 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے،استعمال شدہ کپڑے پر اس وقت 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے جس کو ختم کیا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان میں مالی سال 23-2022ء کے نظرثانی شدہ بجٹ کے اہم نکات پیش کیے،رواں مالی سال میں ایف بی آر کے محاصل 7200 ارب روپے کے الگ بھگ رہنے کا امکان ہے،وفاقی حکومت کا نان ٹیکس ریونیو 1618 ارب روپے ہونے کی توقع ہے،کل اخراجات کا تخمینہ 11090 ارب روپے ہے،پی ایس ڈی پی کی مد میں اخراجات 567 ارب روپے تک رہنے کا امکان ہے،معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے،افراط زر (مہنگائی) کی شرح اندازاً 21 فیصد تک ہوگی،برآمدات ہدف 30 ارب ڈالر جبکہ ترسیلات زر کا ہدف 33 ارب ڈالر ہے،ملکی دفاع کے لیے 1804 ارب روپے، سول انتظامیہ کےاخراجات کیلئے 714 ارب روپےمہیا کیے جائیں گے،پنشن کی مد میں 761 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،بجلی، گیس اور دیگر شعبہ جات کے لیے 1074 ارب روپے کی رقم بطور سبسڈی رکھی گئی ہے،آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا میں ضم شدہ اضلاع، بے نظیر پروگرام(بی آئی ایس پی)، ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)، ریلویز اور دیگر محکموں کے لیے 1464 ارب روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے،صحافیوں اور فنکاروں کے لیے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجزا کیا جارہا ہے،پنشن کے مستقبل کے اخراجات کی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے پنشن فنڈ کا قیام کیا جائے گا۔
بجٹ 24-2023ء کے نمایاں خدوخال بیان کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کی ضروری اشیاءکی درآمد پر ڈیوٹی میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا،تجارتی سہولیات اور کاروباری آسانیاں ،صنعت کاری اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ،زرعی شعبہ کے لئے مراعات ،توانائی کی بچت کا فروغ ،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کی حامل خدمات کا فروغ
وزیر خزانہ نے ریلیف اقدامات کے بارے میں بتایا کہ مخصوص کاغذ اور آرٹ کارڈ اور قرآن کریم کی اشاعت کیلئے بورڈ پر کسٹمز ڈیوٹیز کا استثنی ،ایک مزید اے پی آئی اور موجودہ ڈیوٹی رجیم میں تین ادویات کو شامل کرتے ہوئے فارما سیکٹر میں مراعات ،سولر پینلز اور ملحقہ آلات کی تیاری پر مراعات، مشینری، آلات اور سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریز کی مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والے سامان کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ ،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کی حامل خدمات کے درآمد کنندگان کیلئے مراعات ۔ آئی ٹی سے متعلقہ سازو سامان پر ڈیوٹی فری کی اجازت (اپنی برآمد کی ویلیو کے 1 فیصد کے مساوی)،10 پی سی ٹی کوڈز کے تحت آنے والے صنعتی سازوسامان کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹیز اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیز میں کمی ،ڈائپرز، سینٹری نیپکنز اور چپکنے والی ٹیپ کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ
کپیسٹرز کی تیاری کے لئے استعمال ہونے والے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت ،ہیوی کمرشل وہیکلز کی نان لوکلائزڈ پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی میں 5 فیصد کمی ،ہیومڈلائزر فلوڈ/پاوڈر کے خام مال کی درآمد پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں استثنیٰ ،سابقہ فاٹا ایریاز کیلئے مشینری اور آلات کی درآمد پر استثنیٰ میں جون 2024ءتک توسیع
اسنیکس اور خوراک کی تیاری کے لئے فلیور پاوڈرز کی درآمد پر جون 2024ءتک رعایت میں توسیع ،آرگینک کمپوزٹ سولوینٹ اور تھنرز پر کسٹم ڈیوٹی میں استثنیٰ ،پولسٹر یارن کی تیاری کیلئے پیٹ اسکریپ کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی ،میں کمی ،مولڈز اینڈ ڈائیز کی تیاری کے لئے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ ،مائننگ مشینری کیلئے خام مال/سازوسامان پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ ،رائس مل مشینری کے خام مال/سازوسامان پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ
مشین ٹولز کے لئے خام مال/سازوسامان پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ ،آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی (اے آئی ڈی ای پی) 2021-26ءکے ساتھ کسٹم ایکٹ سے پانچویں شیڈول کے پیرا پانچ کو شامل کرنا ،زرعی شعبہ میں ترقی کو فروغ دینے کے لئے بیجوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ ،کمرشل فش فارمز اور ہیچریز میں بریڈنگ کے لئے درآمد پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ ،ورلڈ فوڈ پروگرام کے تصدیق شدہ مینوفیکچررز کے استعمال کے لئے تیار سپلیمنٹری فوڈ (آر یو ایس ایف) کی تیاری کیلئے روزسٹڈ پینٹس پر کسٹمز ڈیوٹیز میں استثنیٰ ،مقامی انڈسٹری کے تحفظ کے لئے کیلشم آف کاربائیڈز پر 3 فیصد کسٹم ڈیوٹیز میں اضافہ کر کے 11 فیصد کر دیا گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں