ویمنز فٹبال ورلڈکپ، ہیبا سعدیہ کو پہلی حجابی ریفری ہونے کا اعزاز حاصل

ہیبا سعدیہ ورلڈکپ کوالیفائرز اور 2020ء ٹوکیو اولمپکس میں بھی ایمپائرنگ کے فرائض سرانجام دے چکی ہیں -فوٹو: فائل

ویمنز فٹبال ورلڈکپ میں فلسطیہن سے تعلق رکھنے والی ہیبا سعدیہ بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں پہلی حجابی ریفری ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

غیرملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہیبا سعدیہ جمعرات کو نیوزی لینڈ میں ویمن فٹبال ورلڈکپ کے افتتاحی میچ میں ریفری کے فرائض سرانجام دیئے۔

34 سالہ ہیبا سعدیہ فلسطین میں پیدا ہوئیں تاہم شام منتقل ہوگئیں، سال 2010ء میں یونیورسٹی میں کھیلوں کی تعلیم کے دوران انہوں نے دیکھا کہ کوئی بھی خاتون ریفری کی تربیت میں حصہ نہیں لے رہی تو انہوں نے اس میں جانے کا فیصلہ کیا۔

شام میں خانہ جنگی کے بعد سعدیہ 2012ء میں ملایشیاء گئیں اور وہاں ریفری کے فرائض سرانجام دیئے، 2016ء کے آخر میں اقوام متحدہ کے آبادکاری پروگرام کے تحت وہ اپنی فیملی کے ہمراہ سوئیڈن منتقل ہوئیں اور وہاں ویمنز لیگ میں ریفری کی ذمہ داریاں ادا کیں بعدازاں انہیں مینز مقابلوں میں بھی فرائض سونپے گئے۔

ہیبا سعدیہ نے ویمنز اے ایف سی کپ، ایشین کپ کے علاوہ ورلڈکپ کوالیفائرز اور 2020ء ٹوکیو اولمپکس میں بھی ایمپائرنگ کے فرائض نبھائے اور فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے ساتھ منسلک رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’مجھے ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ فلسطینی ریفری ہونے پر بہت فخر ہے اور امید ہے کہ میرے اس مقام تک آنے کے بعد دیگر خواتین کیلئے راستہ ہموار ہوگا‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں