وزارت خزانہ نے وفاقی حکومت کے قرضوں کو مالی خطرہ قرار دے دیا

ملک کا سرکاری قرضہ جی ڈی پی کے 78.4 فیصد پر پہنچ گیا ،وزارت خزانہ کی فسکل رسک اسٹیٹمنٹ رپورٹ-فائل: فوٹو

جی ڈی پی گروتھ، مہنگائی، شرح سود، ایکسچینج ریٹ مالی خطرات کے عوامل میں شامل ہیں
اسلام آباد: وزارت خزانہ نے میکرو اکنامک کے مختلف عوامل کے باعث مالی صورتحال کمزور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے قرضوں کو مالی خطرہ قرار دے دیا.

وزارت خزانہ کی جانب سے فسکل رسک اسٹیٹمنٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک کا سرکاری قرضہ جی ڈی پی کے 78.4 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جی ڈی پی گروتھ، مہنگائی، شرح سود، ایکسچینج ریٹ مالی خطرات کے عوامل میں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری اداروں کے قرضے اور گارنٹیز جی ڈی پی کے 9.7 فیصد پر پہنچ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری اداروں کے نقصانات مالی خطرات میں شامل ہیں اورحکومتی گارنٹیز جی ڈی پی کے 4.5 فیصد پر پہنچ گئے ہیں جبکہ حکومتی سطح پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کیپٹل اسٹاک میں اضافے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق پالیسی اقدامات پر عملدرآمد میں تاخیربھی مالی خطرات میں شامل ہے اورحالیہ 2022ء کے سیلاب نے جی ڈی پی 2.2 فیصد گرادی ہے اورسیلاب کے باعث 16 ارب 20 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں