بجلی چوری میں ملوث 1914 افسران کیخلاف سخت ایکشن

فیسکو کے 195، آئیسکو کے 219، میپکو کے 314، پیسکو کے 299 افسران کے خلاف انکوائری کا آغاز -فوٹو: فائل

مختلف لیڈرز کے 258 افسران کے تبادلے کردئیے گئے ہیں،ترجمان آئیسکو
اسلام آباد: وزارت توانائی نے بجلی چوری میں ملوث 1914 افسران کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا۔
آپریشن کے دوران لیسکو کے 351 اور گیپکو کے 138 افسران کے خلاف محکمانہ انکوائری شروع کر دی گئی جبکہ فیسکو کے 195، آئیسکو کے 219، میپکو کے 314، پیسکو کے 299 افسران کے خلاف انکوائری کا آغاز ہو گیا. آئیسکو کے مختلف کیڈرز کے 258 افسران کے تبادلے بھی کر دیئے گئے ہیں.تفصیلات کے مطابق بجلی چوری کرنے والے افسران کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع کرتے ہوئے پاور ڈویژن نے 1914 افسران کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا آغاز کر دیا جبکہ آئیسکو کے مختلف کیڈرز کے 258 افسران کے تبادلے بھی کر دیئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران لیسکو کے 351 اور گیپکو کے 138 افسران کے خلاف محکمانہ انکوائری شروع کر دی گئی جبکہ فیسکو کے 195، آئیسکو کے 219، میپکو کے 314، پیسکو کے 299 افسران کے خلاف انکوائری کا آغاز ہو گیا۔پاور ڈویژن ذرائع کے مطابق ہیسکو کے 112، سیپکو کے 86، قیسکو کے 165 جبکہ ٹیسکو کے 35 افسران کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے، آپریشن کے دوران248بدنام اور منفی ساکھ کے حامل افسران کو مختلف علاقوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ بجلی چوری کے ذمہ داران کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، تمام کرپٹ عہدیداران کے خلاف قانونی کارروائیوں کو مزید سخت کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے 2199 سے زائد بجلی چوری کے مقدمات سامنے آئے ہیں، جن میں سے 1955 کے خلاف ایف آئی آر درج اور اکیس گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا چکی ہیں۔ بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کو عوام نے خوب سراہا ہے۔ذرائع کے مطابق ڈسٹری بیوشن کمپنیوں پر 4 ملین یونٹس بجلی چوری ثابت ہونے پر 164 ملین روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، عوام کو ریلیف مہیا کرنے کے لیے بجلی چوری کی روک تھام انتہائی ضروری ہے، تمام ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے آپریشنز اور کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رہے گا۔دوسری جانب ترجمان آئیسکو کے مطابق مختلف لیڈرز کے 258 افسران کے تبادلے کردئیے گئے ہیں ۔جن میں دو چیف انجئنیرز گیارہ سپرٹینڈنٹ انجئنرز باون ایکسنز 171 ایس ڈی اوز چھ ڈی سی ایم اور پانچ ریونیو آفیسرز شامل ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں