مستونگ؛ میلادالنبیؐ کے جلوس سے قبل خودکش دھماکا، ڈی ایس پی سمیت 50 افراد شہید،متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک

دھماکا مدینہ مسجد کے قریب ہوا، جہاں لوگ عیدمیلاد النبیؐ کے جلوس میں شرکت کرنے کے لیے جمع ہورہے تھے-فوٹو: اسکرین گریب

دھماکے میں 45 موقع پر جاں بحق ہوئے جس کے بعد اموات میں اضافہ ہوگیا
مستونگ میں جشن میلاد النبیؐ کے جلوس سے قبل مسجد کے قریب خودکش دھماکے میں ڈی ایس پی سمیت کم سے کم 50 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔اسسٹنٹ کمشنر مستونگ کے مطابق دھماکا مدینہ مسجد کے قریب ہوا، جہاں لوگ عیدمیلاد النبیؐ کے جلوس میں شرکت کرنے کے لیے جمع ہورہے تھے۔ دھماکے میں 45 موقع پر جاں بحق ہوئے جس کے بعد اموات میں اضافہ ہوگیا۔ حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کیونکہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں ڈی ایس پی محمد نواز گشکوری بھی شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مدینہ مسجد سے جمع ہونے کے بعد لوگوں نے جلوس میں شرکت کرنا تھی۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں جہاں سے زخمیوں کو نواب غوث بخش ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
https://twitter.com/i/status/1707644346646852028
حکام کے مطابق مستونگ کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کے بعد مستونگ کے علاوہ کوئٹہ کے سول ہسپتال میں بھی ا یمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ہسپتال حکام کے مطابق تمام ڈاکٹرز ، فارماسسٹ ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ایمرجنسی ڈیوٹی پر طلب کرلیے گئے ہیں۔


ڈی ایچ او مستونگ ڈاکٹر رشید کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تخریب کار عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ہمیں اپنی صفوں میں دہشت گردی کے خلاف مکمل اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف جواں مردی سے کارروائی کرتے ہوئے 3 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ قوم کو اپنے بہادر شہدا کی قربانیوں پر فخر ہے۔ ہمارے سکیورٹی اداروں نے ہمیشہ ملک کی بقا اور سلامتی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔نگران وزیر داخلہ بلوچستان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بارے میں تحقیقات ہورہی ہیں، ابتدائی شواہد اور تحقیقات کے مطابق یہ خود کش حملہ تھا۔نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے مطابق حکومت بلوچستان کی ہدایت پر ریسکیو ٹیموں کو مستونگ روانہ کردیا گیا ہے ۔ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستونگ میں دھماکا ناقابل برداشت ہے ۔ غیر ملکی آشیرباد سے دشمن بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ کے مطابق مستونگ دھماکے میں ڈی ایس پی نے خودکش بمبار کو روکتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقصد صوبے میں بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان کی تمام تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔صوبائی حکومت نے بلوچستان میں سانحہ مستونگ پر تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق سوگ منانے کا مقصد شہدا کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی ہے۔ تین روزہ سوگ کے دوران سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، سابق صدر پاکستان آصف زرداری، نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور گورنر بلوچستان نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علما اسلام، ایم کیو ایم پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی دھماکے کی مذمت کی اور اموات پر رنج و غم کا اظہار کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں