قومی احتساب ترمیمی بل 2023ء ازخود قانون کی شکل اختیار کرگیا

—فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی احتساب ترمیمی بل 2023ء پارلیمنٹ کے بعد صدر سے دوبارہ منظوری کی آئینی مدت گزرنے پر از خود قانون کی شکل اختیار کرگیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 15مئی کو اس بل کی منظوری دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق نیب ترمیمی 2023ء آئین کے آرٹیکل 75 کی شق 2 کے تحت صدر سے منظور شدہ سمجھا جائے گا۔

بل منظوری کے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹریٹ نے قانون اور قواعد وضوابط کی روشنی میں تمام تقاضے پورے کرکے پرنٹنگ کارپوریشن کو گزیٹ نوٹی فکیشن کا حکم دے دیا۔
نیب ترمیمی ایکٹ 2023ءمیں 17شقوں میں ترامیم نیب قانون کے مطابق نیب ترمیمی بل 1999ء سے نافذ العمل ہوگا۔نیب ترمیمی ایکٹ2023ء کے تحت چیئرمین نیب کو مزید اختیارات دیئے گئے،

تمام زیر التوا انکوائریز جنہیں سب سیکشن 3 کے تحت ٹرانسفر کرنا مقصود ہو چیئرمین نیب غور کرینگے۔
چیئرمین نیب کو کسی اور قانون کے تحت شروع انکوائریز بند کرنے کا اختیار ہوگا۔چیئر مین ایسی تمام انکوائز متعلقہ ایجنسی ،ادارے یا اتھارٹی کو بجھوانیکا مجاز ہوگا۔
نیب انکوائری میں مطمعن نہ ہونیپر چیئرمین نیب متعلقہ عدالت کو کیس ختم کرنے اور ملزم کی رہائی کیلئے منظوری کے غرض سے بھیجنے کا مجاز ہو گا۔
چیئر مین نیب سے انکوائری موصول ہونے پر متعلقہ ایجنسی اتھارٹی یا محکمہ شق اے ،بی کے تحت مزید انکوائری کا مجاز ہوگا۔عدالت مطمئن نہ ہونے پر کوئی بھی مقدمہ نیب کی مدد سے متعلقہ اداروں ،ایجنسی یا اتھارٹی کو واپس بجھوا سکے گی۔نیب عدالت سے مقدمے کی واپسی پر متعلقہ محکمہ یا اتھارٹی اپنے قوانین کے تحت مقدمہ چلا سکے گی۔
احتساب ترمیمی ایکٹ 2022ء اور 2023ء سے پہلے جن مقدمات کا فیصلہ ہوچکا وہ نافذ العمل رہیں گے۔
یہ فیصلے انہیں واپس لئے جانے تک نافذ العمل رہیں گے۔

کوئی بھی عدالت فورم یا ایجنسی واپس ملنے والے مقدمے پر مزید کاروائی کے لیے اپنے متعلقہ قوانین کے تحت پرانے یا نئے گواہان کے ریکارڈ کرنے یا دوبارہ ریکارڈ کرنے کی مجاز ہوگی۔

نیب ایکٹ کی سیکشن 5 کے تحت آنے والی تمام زیر التوا انکوائریز ، تحقیقات اور ٹرائل مزید کاروائی صرف متعلقہ اداروں کے قوانین کے تحت ہوسکے گی۔

چیئرمین نیب کی غیر موجودگی یاکسی وجہ سے ذمہ داریوں کی ادائگی سے معذوری پر ڈپٹی چیئر مین نیب کی زمہ داریاں سنبھالنے کا مجاز ہوگا۔

کسی بھی وجہ سے ڈپٹی چیئرمین کی عدم دستیابی پر وفاقی حکومت نیب کے سنیئر افسران میں سے کسی ایک کو قائم مقام چیئرمین نیب مقرر کرنے کی مجاز ہوگی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں