سپریم کورٹ بھٹو کی پھانسی میں ملوث عناصر کو سزا سنا کر تاریخ درست کرے، بلاول بھٹو

ہم چاہتے ہیں کہ اس ادارے پر لگا ہوا داغ مٹایا جائے، اور قوم کو بتائیں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو معصوم تھے-

اسلام آباد: یہ نہ صرف عدلیہ کے لئے چیلنج ہے بلکہ اسے یہ موقع بھی مل رہا ہے کہ وہ تاریخ کو درست کرے
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کیس کی صدارتی ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس عمارت میں کھڑے ہیں جہاں صدر زرداری نے 12 سال پہلے یہ ریفرنس بھیجا تھا جس کی سماعت آج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہوئی۔ ہم ججز حضرات کے شکرگزرا ہیں کہ انہوں نے یہ کیس سننے کا فیصلہ کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے 2018ءمیں ایک درخواست دی تھی کہ انہیں اس کیس میں فریق بنایا جائے۔ ہم یہ موقع ملنے کے شکرگزار ہیں کہ ہمیں اور ہمارے وکلاءکو سنا جا رہا ہے۔ یہ موقع نہ صرف عدلیہ کے لئے چیلنج ہے بلکہ اسے یہ موقع بھی مل رہا ہے کہ وہ تاریخ کو درست کرے۔ ہم چاہتے ہیں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف ملے اور صدر زرداری کی جانب سے اس ریفرنس میں اٹھائے گئے سوالات کے جوابات ملیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس ادارے پر لگا ہوا داغ مٹایا جائے۔ اس ریفرنس کا فیصلہ قائدعوام، شہید محترمہ بینظیر بھٹو، میر مرتضی بھٹو، شاہ نواز بھٹو اور ان تمام جیالوں کی شہادتوں کا بدلہ تو نہیں ہوسکتا لیکن امید کرتے ہیں کہ چیف جسٹس اور دیگر جج حضرات یہ فیصلہ کریں گے اور قوم کو بتائیں گے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو معصوم تھے۔ جن لوگوں نے انہیں الزام دیا وہ جنرل ضیاالحق اور اس دور کا تمام نظام تھا جو سہولت کار بنا ہوا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس جرم کے تمام لوگوں بشمول ڈکٹیٹر، جج حضرات، وکلاءاور سیاستدانوں کو بے نقاب کیا جائے۔ پاکستان کے عوام نے بہت پہلے ہی شہید ذوالفقار علی بھٹو کو معصوم قرار دے دیا تھا۔ انہیں معلوم ہے کہ ہنر کسنجر نے کہا کہ “ہم آپ کو خوفناک مثال بنا دیں گے” لیکن شہید ذوالفقار علی بھٹو نے قوم کو ایٹمی طاقت کا تحفہ دیا اور اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ ملک کے عوام کو معلوم ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو مسلم امہ کے لیڈرتھے جنہوں نے نہ صرف اسلامی دنیا کو متحد کیا بلکہ انہیں یہ احساس دلایا کہ ان میں کتنی صلاحیت ہے۔ اس وقت ہمارے فلسطینی بھائی بہن بھی مشکلات کا شکار تھے اور قائد عوام نے اسلامی ممالک کی قیادت کو یہ باور کرایا کہ تیل ان کی طاقت ہے۔ ان لوگوں نے متحد ہو کر تیل کی ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی کہ جب تک فلستطینی عوام کو ریلیف نہیں دیا جاتا وہ تیل ایکسپورٹ نہیں کریں گے۔ اس وقت کی مسلم ممالک کا کوئی بھی لیڈر جس نے یہ فیصلہ کیا تھا اسے طبعی موت نہیں ملی۔ ہماری عدالت سے صرف یہ اپیل ہے کہ تاریخ کو درست کیا جائے یہ غلطی درست کی جائے اور جو لوگ اس جرم میں شامل تھے انہیں قانون کے کٹہڑے میں کھڑا کیا جائے۔ جس شخص نے شہید ذوالفقار علی بھٹو پر قتل کا الزام لگایا وہ اب تک زندہ ہے اور اس عدالت میں موجود ہے اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ہر کوئی شہید کہتا ہے ۔ کیا کسی قاتل کو کبھی شہید کہا جاتا ہے؟ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس مقدمے میں آئین، قانون، اسلامی قوانین اور قدرتی انصاف کے اصول کو مدنظر رکھنا ہوگا ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو موت کی سزا دی گئی لیکن ہمارا مذہب، قانون اور آئین ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری عدلیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ناصرف یہ کہ تاریخ کو درست کریں بلکہ عدلیہ پر عوام کا اعتبار بھی بحال کریں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نے کہا کہ ایسا فیصلہ کیا جائے جو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے کو ہمیشہ کے لئے بند کر دے۔ اس کیس کو کبھی بھی ملک کی عدالتی تاریخ میں استعمال نہیں کیا گیا۔ ہم امیدکرتے ہیں اور یہ ہماری اپیل بھی ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیی اور سپریم کورٹ کے بنچ ایسی ناانصافی کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیں۔ ہماری سپریم کو رٹ کو کوئی بھی اس طرح کنٹرول نہ کر سکے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ جیالوں کے شکرگزار ہیں کہ جنہوں نے اس مشن کے لئے جدوجہد کی۔ سوالات کے جواب دیتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائد عوام کے کیس میں انہیں انصاف دینا ریکارڈ درست کرنے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔ ہر جج نے اس آئین کا حلف اٹھایا ہے جس کے خالق کو قتل کر دیا گیا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف ملے گا اور نہ صرف یہ کہ قوم اور پیپلزپارٹی کو انصاف ملے گا بلکہ دیگر لوگوں اور پارٹیوں کو انصاف مہیا ہوگا چاہے وہ مسلم لیگ(ن) ہو یا پی ٹی آئی۔ ہر کسی کو یہ حق ہے کہ اس کا کیس قانون اور آئین کے مطابق سنا جائے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا کیس بہت عرصے تک لٹکا رہا اور جب تک انہیں انصاف نہیں ملتا کسی کو انصاف ملنے کی امید نہیں کی جا سکتی۔ عوام اس بات کو تسلیم نہیں کریں گے کہ انہیں انصاف ملے گا جب تک قائد عوام کو انصاف نہیں ملتا۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان وکلاء، سیاستدانوں، عدلیہ اور ڈکٹیٹر کے ساتھ ساتھ دیگر وہ لوگ جنہوں نے جھوٹ بولا اور آج تک بول رہے ہیں انہیں قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔ راﺅ انوار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لیاری کے جیالوں کا ایک نعرہ بتایا جو یہ ہے کہ “میاں تیرے جانثار، بشیر میمن اور راﺅ انوار”۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک دہشتگردی کا سوال ہے عدلیہ نے بہت ہمت اور شجاعت کا مظاہرہ کیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کوئٹہ میں وکلاءکے ساتھ دہشتگردی کے کیس میں بہت سخت فیصلہ دیا تھا اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس فیصلے پر عملدرآمد ہوگا۔ ہمارے ہائی کورٹ کے جج حضرات اور جوڈیشری کے دیگر لوگوں نے بھی شہادتیں قبول کی ہیںاور ہم سب دہشتگردی کا شکار رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ان کے خلاف متحد ہوکر دہشتگردی سے جنگ لڑیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک انتخابات کا سوال ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ خود کہہ چکے ہیں کہ 8فروری کو انتخابات ہونا پتھر پر لکیر ہے۔ اس لئے اس بات پر کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ انتخابات 8فروری کو ہی ہوں گے۔ ایک حالیہ انٹرویو میں صدر زرداری کے بیان کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر زرداری نے یہ کہا تھا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے اور جب انہیں بار بار اسرار کیا گیا تو جو بات صدر زرداری نے کی اسے سیاق و سباک سے ہٹ کر دیکھا گیا۔ پی پی پی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر 100فیصد اعتبار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر انتخابات میں تاخیر ہوئی تو وہ پہلے شخص ہوں گے جو اس کے خلاف بولیں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ پی پی پی کا دیرینہ موقف ہے کہ اداروں اور سیاستدانوں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہیے اور صرف ایسا کرنے ہی سے ہم ایک جدید ریاست بن سکتے ہیں۔ تاہم یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ہمارے سیاستدان روایتی سیاست کرنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں جو کہ ملک کے لئے ہمیشہ نقصان دہ رہا ہے۔ ہم صرف اس وقت عوام کی خدمت کر سکتے ہیں جب ہم تقسیم اور نفرت کی سیاست کو دفن کر دیں اور پھر متحد ہوکر قوم اور ملک کے لئے کام کریں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں