سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھیلنے سے انکار پر نتائج بھگت رہا ہوں، جسٹس مظاہر کا کھلا خط

سپریم کورٹ اور پاکستان کے عوام کے علاوہ کسی کے لیے فرائض سرانجام نہیں دے رہا-فوٹو: فائل

میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا آخر تک مقابلہ کروں گا، یہ میری ذات کا نہیں سپریم کورٹ کے وقار کا معاملہ ہے
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کیخلاف چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز کے نام کھلا خط لکھ دیا۔اپنے خط میں جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے لکھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے سابق چیف جسٹس کو میرے خلاف کاروائی کرنے کے لیے خطوط لکھے، سپریم کورٹ اور پاکستان کے عوام کے علاوہ کسی کے لیے فرائض سرانجام نہیں دے رہا۔خط میں سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ میں پاکستان کی سیاسی اشرافیہ کے ہاتھوں کھیلنے سے انکار پر اس کے نتائج بھگت رہا ہوں، میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا آخر تک مقابلہ کروں گا۔ یہ میری ذات کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے وقار کا معاملہ ہے۔انہوں نے لکھا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھا گیا خط ظاہر کرتا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی کیسے خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور تین رکنی کمیٹی کے اجلاس میں سینیارٹی کی بنیاد پر بینچز کی تشکیل کا فیصلہ ہوا ہے۔جسٹس مظاہر نقوی نے خط میں سوال اٹھایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس موقع پر یہ بینچ تشکیل کیوں دیا اس کا فیصلہ آپ جج صاحبان خود کریں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں