پیپلز پارٹی کی ڈی آئی خان واقعہ مذمت ،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتا توآج ایسے واقعات نہ ہوتے،فیصل کریم کنڈی

فیصل کریم کنڈی کی سابق ایم پی اے زمین خان ملائکہ رضا، ملک عظمت خان اور نذیر ڈھوکی کے ہمراہ پریس کانفرنس –

دہشتگردوں کو ملک میں دوبارہ کس نے آباد کیا اور ان کو کون لایا؟ دہشتگردوں کو کس کے کہنے پر کھلے عام چھوڑ دیا گیا.
اسلام آباد :ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ڈی آئی خان واقعہ کی پرزور مذمت کرتی ہے، ماضی میں اگر نیشنل ایکشن پروگرام پر عملدرآمد ہوتا تو اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوتے، ذوالفقار علی بھٹو کیس میں انصاف ہونا چاہیئے اور اس میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہیئے، الیکشن کو ملتوی کرنے کی باتیں کرنیوالے عوام کی عدالت میں جانے سے کیوں ڈرتے ہیں؟ پیپلز پارٹی 8 فروری کو صاف و شفاف انتخابات چاہتی ہے، نیب سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہوتی رہی ہے، ن لیگ نے ہمیشہ اداروں کو سیاست میں دھکیلا ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری ہمارے وزیراعظم کے اور آصف علی زرداری ہمارے صدارت کے امیدوار ہیں۔سابق ایم پی اے زمین خان ملائکہ رضا، ملک عظمت خان اور نذیر ڈھوکی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےفیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ڈی آئی خان میں دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتی ہے، پیپلز پارٹی پہلے بھی اس واقعہ کی مذمت کر چکی ہے، پیپلز پارٹی نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے کی بات کرتی رہی ہے اور کررہی ہے اگر نیشنل ایکشن پلان پر عملدرامد ہوتا توآج ایسے واقعات نہ ہوتے، ان دہشتگردوں کو ملک میں دوبارہ کس نے آباد کیا اور ان کو کون لایا؟ دہشتگردوں کو کس کے کہنے پر کھلے عام چھوڑ دیا گیا، دہشتگردی کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر شروع ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کا کیس سنا گیا،ہم سمجھتے ہیں کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف ملنا چاہئے،شہید ذوالفقار علی کو شہید کرنے میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہئے، چاہے وہ بیوروکریٹ ہوں ججز ہوں یا وکلاء ان کو سزا ملنی چاہئے ۔ہنری کسنجر نے بھٹو کو نشان عبرت بنانے کی بات کی تھی ، آج سائفر لہرا کر بھٹو بننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کنڈی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ملک بھر میں ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے ہیں،بلاول بھٹو زرداری نے کل پشاور میں وومن ورکر کنونشن سے خطاب کیا۔بلاول قدمہ عوام میں لے جا رہے ہیں ۔باقی جماعتوں کو بھی عوام میں جانا چاہیئے۔ چند جماعتں عوام میں جانے کی بجائے الیکشن ملتوی کیوں کروانا چاہتی ہیں ؟فیصل کریم کنڈی نے ن لیگ کی سیاست کو ڈرائنگ روم کی سیاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ خود کو ملک کی بڑی پارٹی کہلوانے والی پارٹی الیکشن سے کیوں بھاگ رہی ہے ؟فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی اتنی بڑی ہے تو پھر الیکشن میں دو ماہ کی تاخیر کی بات کیوں کرتے ہیں؟ ہم نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کیااور لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کی، پی پی 8 فروری کو صاف و شفاف انتخاب چاہتی ہے۔ آہم الیکشن ملتوی کرنے کا کوئی بہانہ نہیں سنیں گے۔ پ موازنہ کریں نواز شریف کے لاہور کے جلسے کا اور چیئرمین پیپلز پارٹی کے مٹھی میں جلسے کا، آپ خود موازنہ کریں مریم نواز کے گجرات میں جلسے کا اور گجرانوالہ میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن کا، آپکو پتہ چلے گا کہ عوام پیپلز پارٹی کیساتھ ہے۔ ہم آٹھ فروری کو الیکشن کے حوالے سے بھرپور تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب ہمیشہ ہی سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال ہوتی رہی ہے، یہی نیب نواز شریف کیخلاف کیس بناتی رہی اور آج پھر دھڑا دھڑا بری کررہی ہے، نیب ماضی میں غلط تھی یا آج غلط ہے عوام کو بتایا جائے، نیب کسی کی جاگیر نہیں بلکہ ایک ادارہ ہے ۔کنڈی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگانے کے حوالے سے بات کو مسترد کردیا ہے،
اگر سوشل میڈیا پر پابندی لگائی گئی تو فریڈم آف ایکسپریشن کیخلاف ہوگا، عوام کو اپنے رائے دہی کا پورا حق حاصل ہے اور وہ اپنے جذبات کا اظہار کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کے امیدوار ہیں اور آصف علی زرداری صدر پاکستان ہونگے، بلوچستان میں آصف زرداری نے بلاول کو پگڑی پہنا کر تمام افواہوں کا خاتمہ کردیا ۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جنگوں میں بھی الیکشن ہوتے ہیں،ہر الیکشن میں حالات کوئی اچھے نہیں رہے لیکن الیکشن ہوئے ہیں،اٹھ فروری سے آگے الیکشن نہیں جانا چاہئے، پیپلز پارٹی کا دو ٹوک موقف ہے کہ لاڈلے بننے اور سلیکشن سے بہتر ہے کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھیں ۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پیپلز پارٹی کے 9 کنونشن کروائے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کا کمیٹڈ ورکر پارٹی کیساتھ ہے، موسمی پرندے اگر کہیں جانا چاہتے ہیں تو وہ جائیں گے، بلاول بھٹو زرداری نے تمام عہدیداران اور رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل این نے ہمیشہ اداروں کو سیاسی بنایا ہے، پی ایم ایل این پنجاب سے اپنا گراؤنڈ کھو چکی ہے، گجرات کے جلسے سے ن لیگ کو پتہ چل گیا ہے کہ وہ پنجاب میں غیر مقبول ہوچکے ہیں۔

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں