اس سال پانچ ارب موبائل فون برقی کچرے کا حصہ بن جائیں گے

لندن: عالمی اداروں نے اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کے کچرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال 5 ارب 30 کروڑ سے زائد اسمارٹ فون کچرے کے ڈھیر کا حصہ بنیں گے اور اگر انہیں ایک قطار میں رکھا جائے تو وہ 50 ہزار کلومیٹر طویل ہوسکتی ہے۔ افسوس کہ ان کی معمولی مقدار ہی بازیافت (ری سائیکل) کی جاسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون میں سونا، چاندی، تانبہ اور پیلیڈیئم جیسی قیمتی دھاتیں ہوتی ہیں جن کی معمولی مقدار کو ہی نکالا جاتا ہے اور یوں باقی فون درازوِں، گھروں کے اسٹور یا پھر کوڑے دانوں کی نذر ہوتے ہیں۔
یورپی سروے میں پرتگال، ہالینڈ، اٹلی، رومانیہ اور سلووینیا کے 8775 گھروں کا جائزہ لیا گیا تاکہ اس بنا پر ایک بڑا سروے بنایا جاسکے۔ تاہم برطانیہ کا الگ سے سروے کیا گیا تھا۔ اس دوران معلوم ہوا کہ ایک اوسط گھر میں 74 برقی مصنوعات پائی جاتی ہیں، جن میں باورچی خانے کے برقی آلات، ٹیبلٹ، فون، ڈرائیر، ٹوسٹر، چارجر، ہیڈفون اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ اس طرح تمام آلات میں موبائل فون کا نمبر چوتھا بنتا ہے۔
یورپ میں برقی کچرے کی پیداوار میں اٹلی کا نمبر پہلا ہے جو 29 فیصد تک ہے۔ ہالینڈ 17 فیصد کے ساتھ دوسرے، برطانیہ 14 فیصد کے ساتھ تیسرے اور سلووینیا چوتھے نمبر پر ہے جہاں 12 فیصد برقی کوڑا پیدا ہوتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اگر برقی کوڑے کو بازیافت کرکے استعمال نہیں کیا جارہا تو اسے تلف کرنے کے مناسب طریقے وضع کرنا ہوں گے۔ سال 2022 میں ٹوسٹر، کیمروں، برقی ٹوتھ برش، اسمارٹ فون اور دیگر آلات کا مجموعی وزن دو کروڑ 45 لاکھ ٹن بتایا جارہا ہے جو برقی کچرے کے بحران کو ظاہر کرتا ہے۔
ان کی ری سائیکلنگ سے ہم ماحول کو بہتر بناسکتے ہیں اور قیمتی وسائل کے زیاں کوبھی روکا جاسکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں