پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکہ، 18 افراد شہید،15 زخمی تشویشناک، 60 سے زائدزخمی

پشاور: تھانہ پولیس لائنز کی مسجد کے اندر خود کش دھماکے کے نتیجے میں اہلکار سمیت 18 افراد شہید ہوگئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا عین ظہر کی نماز کے وقت ہوا جس کی نوعیت کا معلوم کیا جا رہا ہے، دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
دھماکے کے بعد پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں زخمیوں کو خون دینے کے لیے اپیل کی گئی ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں 18 افراد شہید ہوگئے ہیں جبکہ ایل آر ایچ میں زخمیوں کی تعداد 60 سے زائد ہوگئی۔ اسپتال لائے گئے زخمیوں میں 10 کی آپریشن تھیٹرز میں سرجری جاری ہے جبکہ 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد سے متصل کینٹین کی چھت بھی گر گئی، ملبہ ہٹانے کے لیے کرین منگوائی گئی ہے۔ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔
جی ٹی روڈ کو بالا حصار کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
حملہ آور نمازیوں کے ساتھ ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار حفاظتی لائن عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ صوبوں بالخصوص خیبر پختونخوا کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی جبکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرکے دہشتگردوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کے واقعات معنی خیز ہیں۔
سابق صدر آصف علی نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا سرگرم ہونا انتہائی خطرناک ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں۔ وفاقی اور صوبائی نگراں حکومت دہشتگردوں کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لائیں۔
نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پشاور پولیس لائنز میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور مسجد میں بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدس مقام اور عبادت کے دوران حملہ سفاکیت کی انتہاء ہے، قوم باہمی اتحاد و اتفاق سے ایسے سازشی عناصر کا مقابلہ کرے۔ حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے اللہ سے دعا گو ہوں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پشاور خودکش دھماکا بدترین دہشتگردی اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور دہشتگردی کے حالیہ واقعات انتہائی تشویشناک ہیں۔ اللہ تعالی زخمیوں کو جلد صحت، شہدا کے درجات بلند اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں