اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی،66000پوائنٹس کی نفسیاتی حد گرگئی

-فوٹو: فائل

سرمایہ کاروں کے 1کھرب 75ارب 70کروڑ 40لاکھ روپے ڈوب گئے
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ماہ کے تیزی کے دورانیے میں ادھار پر حصص کی تجارت کرنے والوں کی جانب سے اچانک بڑے پیمانے پر فروخت نے بدھ کو کیپیٹل مارکیٹ کو شدید مندی سے دوچار کردیا اور انڈیکس کی 66000پوائنٹس کی نفسیاتی حد گرگئی۔
شدید مندی کے سبب 74فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 1کھرب 75ارب 70کروڑ 40لاکھ 49ہزار 787روپے ڈوب گئے۔کاروبار کے آغاز پر بڑی نوعیت کی تیزی اور تاریخ میں پہلی بار انڈیکس کی 67ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح عبور ہوگئی تھی لیکن بعد از دوپہر میوچل فنڈز انشورنس اور انسٹیٹیوشنز کی جانب سے وسیع پیمانے پر سرمائے کے انخلا سے بڑی نوعیت کی مندی سے دوچار ہوگئی۔اس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 1146.62پوائنٹس کی کمی سے 65280.16پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جبکہ کے ایس 30انڈیکس 365.28پوائنٹس کی کمی سے 21789.45پوائنٹس پر بند ہوا۔اسی طرح کے ایم آئی 30انڈیکس 1778.80 پوائنٹس کی کمی سے 110403.86پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 587.75 پوائنٹس کی کمی سے 31689.62 پوائنٹس پر بند ہوا۔کاروباری حجم منگل کی نسبت 40فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 1ارب 35کروڑ 84لاکھ 11ہزار 606حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 412 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 93 کے بھاؤ میں اضافہ، 304 کے داموں میں کمی ہوئی جبکہ 15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض شعبوں کو نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں ایک فیصد کی کمی کی توقعات تھیں جو پوری نہ ہوسکیں اور ان شعبوں نے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی جس سے مارکیٹ کا گراف تنزلی کی جانب گامزن ہوا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ تسلسل سے تیزی کے سبب ایک ماہ میں ہنڈریڈ انڈیکس 52000 پوائنٹس سے بڑھ کر 66000 پوائنٹس سے تجاوز کرگیا تھا جس کے بعد کیپیٹل مارکیٹ میں استحکام کے لیے کریکشن ضروری ہوگئی تھی تاہم مارکیٹ کے تاثرات اچھے ہیں جس سے امکان ہے کہ آنے والے سیشنز میں دوبارہ تیزی رونما ہوسکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں