غزہ میں 10لاکھ سے زائد بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، یونیسیف

دو سال سے کم عمر کے 90 فیصد بچے اب “شدید غذائی قلت اور غربت” کا شکار ہیں،یونیسیف-

صرف ایک ہفتے کے دوران بچوں میں اسہال کے کیسز میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے
جینیوا:اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے (یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ، غذائی قلت اور بیماریوں کی شدت ایک مہلک وباء پیدا کر رہی ہے جس سے 10 لاکھ سے زائد بچوں کو خطرہ ہے۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں صرف ایک ہفتے کے دوران بچوں میں اسہال کے کیسز میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ دو سال سے کم عمر کے 90 فیصد بچے اب “شدید غذائی قلت اور غربت” کا شکار ہیں۔’یونیسیف‘ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ غزہ میں بچے “ایک ایسے ڈراؤنے خواب میں گرفتار ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتا جا رہا ہے، غزہ کی پٹی میں بچے اور خاندان “لڑائی میں ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں، ان کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں انہیں پانی اور خوراک نہیں مل رہی اور وہ خطرناک بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے تمام بچوں اور عام شہریوں کو تشدد سے محفوظ رہنے اور بنیادی خدمات اور سامان تک رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 17دسمبر سے شروع ہونے والے صرف ایک ہفتے میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں اسہال کے کیسز 48 ہزار سے بڑھ کر 71ہزار تک پہنچ گئے، جو کہ روزانہ اسہال کے 3,200 نئے کیسز کے برابر ہے۔ادارے نے بتایا کہ اتنے کم وقت میں کیسز میں بڑا اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بچوں کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے، یہ حالیہ اضافہ تقریباً 2ہزار فیصد کے حیران کن اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔یونیسف نے اپنی رپورٹ میں 155,000 سے زائد حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے ساتھ ساتھ دو سال سے کم عمر کے 135,000 سے زائد بچوں کی غذائی ضروریات اور کمزوریوں کے پیش نظر خصوصی تشویش کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ کی تنظیم برائے اطفال نے تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ دکانوں کو دوبارہ بھرنے کے قابل بنایا جا سکے اور انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کی جائے۔یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ یونیسف غزہ کے بچوں کو زندگی بچانے والی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے لیکن ہمیں فوری طور پر بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے بہتر اور محفوظ رسائی کی ضرورت ہے، غزہ میں ہزاروں دوسرے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے، دنیا کھڑے ہو کر نہیں دیکھ سکتی اب بچوں پر تشدد اور مصائب کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ ایک تباہ کن انسانی بحران کا شکار ہے۔ خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت ہے اور شہریوں کو زندگی بچانے کے لیے بنیادی خوراک نہیں مل رہی ہے۔واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی جنگ کو 90 روز مکمل ہوچکے ہیں ، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ میں فلسطینی شہادتوں کی کل تعداد 22ہزار سے زائد ہوچکی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 57,910 تک پہنچ گئی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں