ڈالر کی پرواز،اوپن ریٹ 311 روپے کی نئی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

فوٹو: فائل

کراچی: جون میں 3.7ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے دباؤ، اشیائے ضروریہ کی درآمدات کے لیے 35ارب ڈالر کی ضرورت اور دیگر وجوہ کی بنا پر ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 311 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جون میں 3.7ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے دباؤ، اشیائے ضروریہ کی درآمدات کے لیے 35ارب ڈالر کی ضرورت اور امریکا میں شرح سود مزید بڑھنے سے عالمی سطح پر دیگر اہم کرنسیوں کی نسبت ڈالر کی قدر میں ہونےوالے اضافے کے پاکستانی روپے پر مرتب ہونے والے اثرات کے باعث پیر کو اوپن مارکیٹ کی طرح انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔

ڈالر کے اوپن ریٹ 311 روپے کی نئی بلند ترین سطح پرپہنچ گئے۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کی ابتدا میں اگرچہ ڈالر 15پیسے کی کمی سے 285 روپے کی سطح پر بھی آگیا تھا لیکن کچھ ہی لمحے بعد ڈالر کی پیش قدمی شروع ہوئی جس سے کاروبار کے اختتام پر انٹربینک ریٹ 26پیسے کے اضافے سے 285.41روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ برقرار رہنے کے باعث ڈالر کی قدر مزید ایک روپے کے اضافے سے 311روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔

ماہرین کے مطابق امریکی فیڈرل ریزرو بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافے سے عالمی مارکیٹوں میں دیگر تمام اہم کرنسیوں کے مقابلے میں امریکی ڈالر طاقتور ہورہا ہے جس کے منفی اثرات پاکستانی روپے کی قدر پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو نہ صرف جون کے مہینے میں بھاری مالیت کی ادائیگیاں کرنی ہیں بلکہ اشیائے خورونوش سمیت دیگر لازمی اشیاء کی درآمدات کے لیے 3.5 ارب ڈالر بھی درکار ہیں۔

جبکہ دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مالیاتی تعاون کے عندیے دیے گئے ہیں لیکن تاحال دوست ممالک سے اس ضمن میں کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی کوئی رقوم آئی ہیں لہٰذا فی الوقت دوست ممالک کے یہ عندیے صرف اعلانات تک محدود ہیں جو روپے کی مسلسل تنزلی کا باعث بن رہے ہیں۔

اسی طرح اوپن مارکیٹ میں سپلائی نہ ہونے اور فروخت کنندگان کی آمد رکنے کے باوجود ڈالر کے طلب گاروں کی ڈیمانڈ بدستور برقرار ہے جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں