وزیر تعلیم نے ملکی نظام تعلیم اور سرکاری سکولوں کی حالت زار پر سوالات اٹھا دیے

سرکاری سکولوں کی بہتر ی کرنے کے لیے چیک اینڈ بیلنس کا عمل ضرورری ہے-فائل: فوٹو

لاہور: نگران وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے ملکی نظام تعلیم اور سرکاری سکولوں کی حالت زار پر سوالات اٹھا دیے۔
نگران وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے پروگرام ”سینٹراسٹیج“میں گفتگو کرتے ہوئے تعلیمی نظام پر تنقید کرتے ہوئے اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وفاق کے سکولوں میں ٹونٹیاں تک نہیں، اسلام آباد کے سکولوں کا اگر یہ حال ہے تو ملک کے دیگر سرکاری سکولوں کی کیا حالت ہو گی؟ ڈھائی لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، یونیورسٹوں میں سیاسی مداخلت بند ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیر تعلیم بننے کے بعد میں نے سب سے پہلے وفاق کے زیر انتظام سکولوں کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ
نگران وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے، یہ صورتحال بہت تشویشناک ہے ہم سب کو آواز اٹھانا ہوگی۔ مدد علی سندھی کا کہنا تھا کہ سرکاری سکولوں کی بہتر ی کرنے کے لیے چیک اینڈ بیلنس کا عمل ضرورری ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیچر ٹریننگ کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے، دنیا بھر میں ٹیچرز ٹرینگ کے عمل کو خاص توجہ دی جاتی ہے۔ نگران وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے کہا کہ نگران حکومت کو عارضی وقت کے لیے آتی ہے، آنے والی حکومتوں کا کام ہے کہ تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کریں، تعلیمی اصلاحات کے لیے کم از کم پانچ سال درکار ہوں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں