سردار ایاز صادق سپیکر، غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی منتخب، عہدوں کا حلف اٹھا لیا

سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے اجلاس راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا-

سردار ایاز صادق نے 199 ووٹ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر صرف 91 ووٹ لے سکے
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق سپیکر، پیپلرپارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد دونوں نے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے اجلاس راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔نئے سپیکر کے انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 291 ووٹ ڈالے گئے، ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار سردار ایاز صادق نے 199 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر صرف 91 ووٹ لے سکے۔نئے ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے 289ووٹ ڈالے گئے، پیپلزپارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ نے 197 ووٹ حاصل کیے ان کے مدمقابل جنید اکبر نے 92 ووٹ حاصل کیے۔راجہ پرویز اشرف نے نو منتخب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے عہدے کا حلف لیا۔
حلف اٹھانے کے بعد نو منتخب سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمان کا ایوان زیریں سنبھال لیا۔سردار ایاز صادق سے حلف لینے کے بعد قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔نومنتخب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد منتخب ہونے والے پیپلزپارٹی کے ڈپٹی سپیکر غلام مصظفیٰ شاہ سے عہدے کا حلف لیا۔اس سے قبل سپیکر ڈائس کے دائیں اور بائیں جانب دو پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے، پولنگ بوتھ میں خصوصی طور پر لائٹ کا انتظام کیا گیا تھا۔سپیکر نے عمر ایوب کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کا موقع دیا جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد ممبران نے احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔سپیکر راجہ پرویز اشرف نے نئے سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کی کارروائی شروع کروائی، راجہ پرویز اشرف نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو اردو آرڈر کے مطابق نام پکارنے اور ووٹنگ کا کہا۔خالی بیلٹ باکس ایوان کو دکھا کر سیل کر دیا گیا، قومی اسمبلی میں سپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوا۔اردو حروف کے لحاظ سے ارکان کو ووٹنگ کے لیے بلایا گیا، رکن قومی اسمبلی آسیہ اسحاق نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے شہزادہ گشتاسپ اور ن لیگ کی منیبہ اقبال نے حلف اٹھا لیا۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے دونوں نو منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لے لیا۔ایم کیو ایم نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی ووٹنگ کا بائیکاٹ کر دیا، تاہم ایاز صادق نے انہیں منا لیا۔مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے قومی اسمبلی کے سپیکر کے امیدوار سردار ایاز صادق ایم کیو ایم رہنماؤں کو منانے کے لیے کمیٹی روم پہنچ گئے۔ایم کیو ایم رہنماؤں اور ن لیگ کے رہنماؤں کے درمیان کمیٹی روم نمبر 2 میں مذاکرات ہوئے جس کے بعد مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے درمیان آئینی ترمیم پر معاہدہ طے پا گیا۔ن لیگ اور ایم کیو ایم میں آئین کے آرٹیکل 140 میں ترمیم پر اتفاق ہوا ہے، مسلم لیگ ن کی جانب سے احسن اقبال جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے مصطفیٰ کمال نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔معاہدے کے مطابق آرٹیکل 140 کے تحت صوبوں کو دیئے جانے والے فنڈز ضلعی حکومتوں کو دیئے جائیں گے۔قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اراکین کے شور شرابے پر سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آج ایوان سپیکر، ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کرے گا، ایوان کو چلنے دیں، اگر کوئی اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن یا عدالت جائیں۔اسمبلی اجلاس میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جن ممبران کو نوٹیفائی کیا وہ ایوان کے معزز ارکان ہیں، جس آرٹیکل کے تحت آپ نے حلف اٹھایا، اسی کے تحت دیگر نے بھی حلف اٹھایا۔پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار برائے وزیراعظم عمر ایوب نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے کہا ہے کہ ہم نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایوان میں واپس لانا ہے۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ ایوان میں اجنبی موجود ہیں، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا مارنے والوں کو ایوان سے نکالیں۔قومی اسمبلی اجلاس میں حلف نہ اٹھانے والے ارکان کی آج حلف برداری ہو گی جس کے بعد سپیکر کا انتخاب ہو گا، وزیر اعظم کا انتخاب 3 مارچ اتوار ہو گا، وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی کل تک جمع کروائے جائیں گے۔ عمرایوب نے کہا ہے کہ عالیہ حمزہ سمیت دیگر ارکان منتخب ہوئیں وہ یہاں موجود ہی نہیں، نامکمل ایوان میں سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیراعظم کا انتخاب کیسے ہو گا؟، ہم انصاف چاہتے ہیں، آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف بھی قومی اسمبلی پہنچ گئے، ان کے ہمراہ سینیٹر اسحاق ڈار و دیگر اراکین بھی موجود تھے، اس موقع پر ایوان میں شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا تنویر نے اظہار خیال شروع کرنا شروع کیا تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا، جس پر اسپیکر نے کہا کہ جب آپ لوگ بات کر رہے تھے تو سب نے خاموشی سے سنا، آپ لوگوں کو بھی دوسروں کو خاموشی سے سننا چاہیے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا تنویر نے کہا کہ یہ حقیقت پر مبنی بات سننا ہی نہیں چاہتے، ہماری بات بھی حوصلے سے سنی جائے۔انہوں نے پی ٹی آئی کے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بڑے حوصلے سے آپ کی بات سنی، 2018 تاریخ کا بدترین الیکشن تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں