کوہ پیماؤں کیلئے مونٹ ایورسٹ سر کرنے کی اجازت ناموں کو محدود کرنے کا حکم

2019ء میں ایورسٹ سر کرنے کے لیے کوہ پیماؤں کا اس قدر ہجوم ہو گیا تھا کہ انہیں چوٹی پر چڑھنے کے لیے کئی گھنٹوں تک اپنی باری کا انتظار کرنا پڑا-

کھٹمنڈو: نیپال کی سپریم کورٹ نے حکومت کو دنیا کی سب سے اونچی ماؤنٹ ایورسٹ اور دیگر بلند چوٹیوں کو سر کرنے کے اجازت ناموں کی تعداد محدود کر نے کا حکم دے دیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ روز ایک وکیل نے سپریم کورٹ کے اس حکم کی تصدیق کی ہے۔
یہ حکم ایک ایسے وقت میں جاری ہوا ہے جب موسم بہار شروع ہونے کے ساتھ کوہ پیمائی کا سیزن شروع ہونے والا ہے اور بڑے پیمانے پر بیرونی ملکوں سے کوہ پیماؤں کی آمد متوقع ہے۔ہمالیائی پہاڑوں کی دس بلندترین چوٹیوں میں 8 نیپال میں ہیں اور موسم بہار میں، جب درجہ حرارت نسبتاً اونچا اور ہوائیں پرسکون ہوتی ہیں تو سینکڑوں مہم جو کوہ پیما نیپال کا رخ کرتے ہیں۔نیپال کی سپریم کورٹ میں یہ اپیل ایک وکیل دیپک بکرم مشرا نے دائر کی تھی، اس نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ چوٹیاں سر کرنے کے اجازت نامے محدود کر دے تاکہ ملک کے پہاڑوں اور اس کے ماحول کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔مشیر انے بتایا کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے اپنے حکم میں کوہ پیماؤں کی تعداد گھٹانے کے ساتھ ساتھ چوٹیوں پر کوہ پیماؤں کے چھوڑے ہوئے فضلے اور کوڑا کرکٹ صاف کرنے اور ماحول کے تحفظ کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے کہا ہے۔
نیپال کی حکومت ایورسٹ کے لیے صرف ان مہم جوؤں کو اجازت نامے جاری کرتی ہے جو 11 ہزار ڈالر فیس کے طور پر ادا کرتے ہیں،ماؤنٹ ایورسٹ سطح سمندر سے 29035 فٹ بلندی پر ہے۔خیال رہے نیپال نے پچھلے سال ایورسٹ کے لیے 478 اجازت نامے جاری کیے تھے جو ایک ریکارڈ ہے جبکہ 2019ء میں ایورسٹ سر کرنے کے لیے کوہ پیماؤں کا اس قدر ہجوم ہو گیا تھا کہ انہیں چوٹی پر چڑھنے کے لیے کئی گھنٹوں تک اپنی باری کا انتظار کرنا پڑا جس کی وجہ سے ان کے لیے آکسیجن کی کمی اور شدید سردی میں مسلسل رہنے کی وجہ سے صحت کے مسائل پیدا ہوئے تھے۔یاد رہے 2019 میں ہی ماؤنٹ ایورسٹ پر11 ہلاکتیں ہوئیں جن میں سے چار کا تعلق ہجوم کے باعث اپنی باری کے لیے طویل انتظار سے تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں