پولیس گردی کا واقعہ، ڈی آئی جی سی آئی اے لیاقت علی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے واقعہ کا نوٹس لیااور ڈی آئی جی سی آئی اے کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا
لاہور: نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے حکم پر ڈاکٹرز ہسپتال میں سی آئی اے پولیس کے دھاوے کے واقعہ کے بعد ڈی آئی جی سی آئی اے لیاقت علی ملک کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ڈی آئی جی سی آئی اے کیپٹن (ر) لیاقت علی ملک کو او ایس ڈی بنا دیا گیا، محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔اتوار کی رات لاہور کے ایک ڈاکٹرز ہسپتال میں تشویشناک واقعہ پیش آیا جہاں سی آئی اے پولیس اہلکاروں نے دھاوا بول کر ڈاکٹرز سمیت ہسپتال کے دیگر عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ڈی آئی جی سی آئی اے ملک لیاقت کی موجودگی میں پولیس نے “دنیا نیوز” کے نمائندوں پر بھی تشدد کیا، صحافیوں سے کیمرے اور موبائل فون چھین لئے، ہسپتال میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی ڈی وی آر کو بھی قبضے میں لے لیا گیا، کشیدہ صورتحال کی وجہ سے علاج معالجے کا عمل کافی دیر تعطل کا شکار رہا۔آئی جی پنجاب ، سی سی پی او لاہور اور دیگر واقعے کے بعد ڈاکٹرز ہسپتال پہنچے اور معاملے کی فوری انکوائری کی ہدایت کر دی۔ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔بعدازاں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لیا گیا اور ان کی ہدایت پر ڈی آئی جی سی آئی اے کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا جس کے بعد ملک لیاقت پرائیویٹ گاڑی میں ہسپتال سے روانہ ہوگئے۔مختلف صحافتی، وکلاء تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے لاہور کے ڈاکٹرز ہسپتال پر پولیس کے دھاوے کے دوران “دنیا نیوز” کے نمائندوں پر سی آئی اے پولیس کے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی نے ڈاکٹرز ہسپتال پر سی آئی اے پولیس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، ہسپتالوں پر پولیس گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ، بہاولنگر، پاکپتن، لاہور، گوجرانوالہ، مردان، اٹک، ساہیوال، بہاولپور، اوچ شریف، فیصل آباد، جیکب آباد، عارف والا، رینالہ خورد، نوشہرہ فیروز، کھاریاں، شیخوپورہ اور جہلم پریس کلبز کے صدور نے لاہور کے ڈاکٹرز ہسپتال میں صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئی جی اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے پولیس گردی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔سپریم کورٹ بار، اسلام آباد ہائی کورٹ بار، لاہور ہائی کورٹ بار سمیت دیگر بار ایسوسی ایشنز اور وکلا تنظیموں نے صحافیوں اور ڈاکٹرز پر تشدد کے واقعہ پر نگران وزیر اعلیٰ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال میں صحافیوں اور ڈاکٹرز پرتشدد کسی صورت قبول نہیں، ڈاکٹرز اور صحافیوں سے بدسلوکی کرنے والے سی آئی اے اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل نے کہا ہے کہ پولیس کی غنڈہ گردی معاشرے کیلئے خطرے کا باعث ہے، آئی جی پنجاب صحافیوں پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کیخلاف کارروائی کریں۔سول سوسائٹی کے صدر عبداللہ ملک نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز ہسپتال پر پولیس کا حملہ دہشتگردی کے مترادف ہے، سی آئی اے افسران کو ہسپتال میں اس طرح داخل ہونے کی کوئی اتھارٹی نہیں، نگران وزیر اعلیٰ کو واقعے کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں