سودی ادائیگیوں نے بجٹ اہداف کا حصول مشکل بنا دیا

سودی ادائیگیاں 5 ماہ کی خالص وفاقی آمدنی کا 87 فیصد کھاچکیں، شرح سود کم کرنا ہوگی- فوٹو: فائل

اسلام آباد: سودی ادائیگیوں نے بجٹ اہداف کا حصول مشکل بنا دیا۔
گزشتہ 5 ماہ کے دوران ناقابل برداشت سودی ادائیگیوں اور دیگر اخراجات میں اضافے کی وجہ سے حکومتی اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات گزشتہ سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں43 فیصد اضافے کیساتھ بڑھ کر 4.83 ہزار ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے ہیں، اس طرح حکومت کے مالیاتی استحکام کے دعووں پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایاکہ ترقیاتی اخراجات پر پابندیوں میں نومبر میں کچھ نرمی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں صرف ایک ماہ کے دوران وفاقی حکومت کے بجٹ خسارے میں 580 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے، اسی طرح 5 ماہ کے دوران کرنٹ اخراجات بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 45 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 4.7 ہزار ارب روپے ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ اخراجات میں اضافے کی رفتار مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے کافی زیادہ ہے، جو کہ حکومت کے مالیاتی استحکام کے دعووں کی نفی کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے وزارت خزانہ نے 4 ماہ کی کارکردگی کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ وہ مالی اور کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی خسارے میں 43 فیصد کے اضافے کی بنیادی وجہ 65 ہزار ارب روپے کے حکومتی قرضوں پر کی جانے والی سودی ادائیگیاں ہیں۔جولائی تا نومبر کے دوران سودی ادائیگیوں میں گزشتہ سال کی نسبت 75 فیصد کا تیزرفتار اضافہ ہوا ہے اور یوں سودی ادائیگیاں 2.92 ہزار ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہیں۔پاکستان کو مالی استحکام حاصل کرنے کیلیے 22 فیصد کی بلند ترین شرح سود کو ہنگامی طور پر کم کرنا ہوگا، جو کہ مرکزی بینک نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلیے بڑھا رکھا ہے، جس کا فائدہ صرف اور صرف تجارتی بینکوں کو ہورہا ہے، جو رواں سال ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ کا منافع کما چکے ہیں، یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ڈبل اضافہ ہے۔2.92 ہزار ارب روپے کی سودی ادائیگیاں 7.3 ہزار ارب روپے کے سالانہ بجٹ کا 40 فیصد ہیں، وزارت خزانہ نے بجٹ پیش کرتے وقت جان بوجھ کر سودی ادائیگیوں کا تخمینہ کم رکھا تھا، جس میں اب 1.2ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ذرائع کے مطابق پانچ ماہ کی سودی ادائیگیاں اسی دورانیے کی خالص وفاقی آمدنی کا 87 فیصد حصہ استعمال کرچکی ہیں، جبکہ 600 ارب روپے کے دفاعی اخراجات بجٹ کے مطابق تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج اپنے اخراجات وفاقی حکومت سے بہتر انداز میں چلارہی ہے۔وفاقی حکومت کی پانچ ماہ کے دوران خالص آمدنی 3.34 ہزار ارب روپے رہی، جو کہ سودی ادائیگیوں اور دفاعی اخراجات کے مجموعے سے 170 ارب روپے کم ہے، ترقیاتی اخراجات نومبر میں معمولی اضافے کے ساتھ 120 ارب روپے پر پہنچ گئے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں ابھی بھی 8 فیصد کم ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں