درگاہ اجمیر شریف ایک مندر پر بنائی گئی تھی، انتہاپسند ہندو رہنما

انتہا پسند ہندو رہنما نے مودی سرکار سے درگاہ اجمیر شریف کے آرکیالوجیکل سروے کرانے کا مطالبہ کیاہے- فوٹو: فائل

مودی سرکار بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرچکی ہے اور 700 سال قدیم گیانواپی مسجد کو مندر ثابت کرانے کے لیے آرکیالوجیکل سروے کروا رہی ہے
نئی دہلی: بھارت میں ہندوتوا تنظیم کا دعویٰ ہے کہ بھارتی ریاست راجستھان میں واقع معروف صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین کی معروف درگاہ اجمیر شریف کسی زمانے میں ہندوؤں کا ایک مقدس مندر ہوا کرتی تھی۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہندوتوا تنظیم مہارانا پرتاپ سینا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر شریف درگاہ بھی بابری مسجد کی جگہ مندر کو گراکر بنائی گئی تھی یہی وجہ ہے کہ درگاہ بن جانے کے باوجود بھی ہندو یہاں بڑی تعداد میں منت مرادیں مانگنے آتے ہیں۔یہ دعویٰ مہارانا پرتاپ سینا کے قومی صدر راج وردھن سنگھ پرمار نے راجستھان کے وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما کو لکھے ایک خط میں کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی تنظیم طویل عرصے سے درگاہ کی حقیقت جاننے کے لیے تحقیق کر رہی تھی۔مہارانا پرتاب سینا نے وزیراعلیٰ راجستھان سے بابری مسجد اور گیانواپی مسجد کی طرح درگاہ اجمیر شریف کے مندر ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہماری ان کوششوں کو کانگریس حکومت نے سنجیدگی سے نہیں لیا تھا لیکن مودی حکومت سے ہمیں کافی امیدیں ہیں۔انتہاپسند ہندو رہنما نے وزیراعلیٰ راجستھان بھجن لال شرما کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے اجمیر شریف درگاہ کی تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی۔
راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بننے سے پہلے بھی اسی انتہا پسند ہندو رہنما نے اُس وقت کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کو خط لکھ کر محکمہ آثار قدیمہ سے درگاہ کا سروے کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاریخی شواہد سے اس مقام پر ہندو مندر کی موجودگی کا پتہ چل سکتا ہے۔یاد رہے کہ مودی سرکار بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرچکی ہے اور 700 سال قدیم گیانواپی مسجد کو مندر ثابت کرانے کے لیے آرکیالوجیکل سروے کروا رہی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں