فاسٹ فوڈ اور جگر کے جان لیوا امراض کے درمیان تعلق کا انکشاف

کیلیفورنیا: اگرآپ رات گئے مرغن فاسٹ فوڈ کھانے کی عادت سےبیزار ہیں تو اس کی ایک اور منفی وجہ سامنے آچکی ہے۔ وہ یہ ہے کہ مسلسل فاسٹ فوڈ کی عادت جگر کے لیے انتہائی مضر ثابت ہوسکتی ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں واقع کیک اسکول آف میڈیسن نے ایک تحقیق شائع کرائی ہے جس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کھانے کی طویل عادت جگر میں چربی چڑھا سکتی ہے۔ اس صورت میں ’نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز‘ (این اے ایف ایل ڈی) نہ صرف ظاہر ہوسکتی ہے بلکہ مزید پیچیدہ بن کر جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔
گزشتہ 50 برسوں میں فاسٹ فوڈ پوری دنیا میں خوب بڑھا ہے اور اب بھی لوگ طرح طرح کے امراض کےشکار بن رہے ہیں۔ تحقیق سے وابستہ سائنسداں، ڈاکٹر اینی کرداشیئن کہتی ہیں کہ اگر کوئی اپنے روزمرہ حراروں (کیلوریز) کا پانچواں حصہ فاسٹ فوڈ سے لیتا ہے تو جلد یا بدیر ان کے جگر کو مختلف چکنائیاں گھیرلیتی ہیں۔
اس ضمن میں 2017ء اور 2018ء کے صحت و غذائیت کے سروے کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ یہ امریکہ ہر میں سال اس موزوں پر سب سے بڑا عوامی سروے بھی ہوتا ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ جگرمیں چکنائیوں کا جمع ہونا، ہیپاٹائٹس، جگر کی نارکارگی بلکہ سرطان کی وجہ بھی بن رہا ہے یا بن سکتا ہے۔
ماہرین نے اس فہرست میں برگر کے علاوہ میٹھی اشیا، ڈونٹس اور پیزا وغیرہ کو بھی شامل کیا ہے۔ اس تحقیقی سروے میں کل 4000 سے زائد افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ ان میں سے 52 فیصد افراد فاسٹ فوڈ کھانے کے عادی تھے۔ جو افراد اپنے ضروری غذائی حراروں کی صرف 20 سے 29 فیصد مقدار فاسٹ فوڈ سے حاصل کررہے تھے وہ سب جگر پر اضافی چربی میں متبلا پائے گئے جسے این اے ایف ایل ڈی کہا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جو فربہ افراد میں جگر پر چربی کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے اور انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کی مقدار اور عادت میں کسی بھی طرح کمی کریں۔ فربہ افراد کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی شکایت بھی کرتے نظرآئے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے عوام کو فاسٹ فوڈ سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں