آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر سے معاشی چیلنجز میں مزید اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک

2022ء کے دوران مالی نظام کی کارکردگی اور لچکداری مستحکم رہی اور پاکستان کی معیشت کو ایک مشکل سال کا سامنا کرنا پڑا-فوٹو: فائل

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2022ء کے مالی استحکام کے حوالے سے جائزہ رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے معاشی چلینجز میں اضاف ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری مالی استحکام جائزہ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2022ء کے دوران مالی نظام کی کارکردگی اور لچکداری مستحکم رہی اور پاکستان کی معیشت کو ایک مشکل سال کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق ناسازگار بیرونی ماحول کے نتیجے میں حالیہ معاشی عدم توازن میں مزید شدت آ گئی جبکہ جڑواں خسارے، مہنگائی، تباہ کن سیلاب، آئی ایم ایف کے پروگرام میں تاخیر نے چیلنجز میں مزید اضافہ کیا۔

سال 2022ء کے دوران اجناس کی قیمتوں میں تیزی عالمی سطح پر سخت زری پالیسی جیسے عالمی چیلنجز بھی درپیش رہی، مالی شعبے نے دباؤ کے مقابلے میں لچکداری دکھاتے ہوئے مستحکم کارکردگی کا مظاہرہ کیا البتہ اس دورانیے میں بینکاری کے شعبے کی اعانت کی بدولت مالی شعبے کے اثاثوں میں 18.3 فیصد نمو ہوئی۔

جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال کے اختتام کے قریب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہتر ہوگیا جس سے اقتصادی تحرک کمزور پڑ گیا، مالی سال 23ء کے دوران جی ڈی پی کی نمو محض 0.29 فیصد ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق سال 2022ء میں بینکوں کے اثاثوں میں 19.1 فیصد کی مضبوط نمو دیکھی گئی جبکہ غیر فعال قرضوں کا مجموعی تناسب 7.9 فیصد سے کم ہوکر 7.3 فیصد رہ گیا، سودی آمدن کی وجہ سے بینکوں کی بعد از ٹیکس آمدنی 2022ء کے دوران بہتری ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق 2022ء کے دوران ایکویٹی پر نفع 14فیصد کے مقابلے میں 16.9 فیصد تک بڑھ گیا ، 2022ء میں اسلامی بینکاری کی شرح نمو 29.6 فیصد رہی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں