الیکشن کمیشن نے آر اوز کو تربیت فراہم کی مگر پورا قانون نہیں پڑھایا گیا، اپیلٹ ٹریبونل

الیکشن کمیشن نے آر اوز کو باقاعدہ معاونت فراہم نہیں کی، آر او کے ساتھ کمیشن کا نمائندہ ہونا چاہیے تھا-فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت کے دوران بتایا کہ آر اوز کو پہلے تربیت فراہم کی گئی تھی
اسلام آباد: الیکشن اپیلٹ ٹریبونل کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے اپیل کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے آر اوز کو تربیت فراہم کی مگر پورا قانون نہیں پڑھایا گیا۔الیکشن اپیلٹ ٹریبونل میں کاغذات نامزدگی سے متعلق درخواستوں اور اپیلوں پر سماعت کے دوران اسلام آباد اپیلٹ ٹریبونل کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے آر اوز سے متعلق اہم ریمارکس دیے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسران جب اسکروٹنی کررہے ہوتے ہیں تو ان کے ساتھ الیکشن کمیشن کا نمائندہ ہونا چاہیے۔جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ریٹرننگ افسران نے الیکشن ایکٹ کا 62(9) تو پڑھ لیا کہ کاغذات مسترد کرسکتے ہیں ۔ آر اوز نے الیکشن ایکٹ کا 62(10) نہیں پڑھا۔ پڑھتے تو پتا چل جاتا کہ کیسے کنفرنٹ کرانا ہے ۔الیکشن کمیشن نے آر اوز کو باقاعدہ معاونت فراہم نہیں کی۔ آر او کے ساتھ کمیشن کا نمائندہ ہونا چاہیے تھا۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت کے دوران بتایا کہ آر اوز کو پہلے تربیت فراہم کی گئی تھی ، جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ تربیت تو فراہم کی گئی لیکن پورا قانون نہیں پڑھایا گیا ۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آر او صاحب آپ نے اپنے آرڈرز میں عدالتی فیصلوں کے بھی حوالے دیے ہیں۔کچھ آرڈرز میں تو متعدد عدالتی حوالے دیے گئے ، کافی تفصیلی آرڈرز تھے۔ آپ نے جن فیصلوں کا حوالہ دیا ،کیا وہ مکمل پڑھے بھی تھے ؟ریٹرننگ آفیسر نے جواب دیا کہ عدالتی فیصلے کا متعلقہ حصہ پڑھا تھا، جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ آپ کی نظر سے سپریم کورٹ کے دیگر فیصلے بھی گزرے ؟صرف کاغذات مسترد کرنے والے فیصلے ہی کیوں نظر سے گزرے؟ ، جس پر ریٹرننگ افسر خاموش رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں